Post by Mohammed IbRaHim on Jan 22, 2014 19:30:53 GMT 5.5
جنّت کا بیان
القرآن : سو کوئی شخص نہیں جانتا کہ انکے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئ ہے۔ یہ ان اعمال کا صلہ ہے جو وہ کرتے تھے۔ بھلا جو مومن ہو وہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو نافرمان ہو؟ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔ (الم سجدہ: ١٧-١٨)
جنت کی خصوصی نعمت:
جس طرح راتوں کی تاریکی میں لوگوں سے چھپ کر انہوں نے بے ریا عبادت کی۔ اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں چھپا رکھی ہیں۔ ان کی پوری کیفیت کسی کو معلوم نہیں۔ جس وقت دیکھیں گے آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی حدیث میں ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے جنت میں وہ چیز چھپا رکھی ہے جو نہ آنکھوں نے دیکھی نہ کانوں نے سنی نہ کسی بشر کے دل میں گذری۔ (تنبیہ) سر سید وغیرہ نے اس حدیث کو لے کر جنت کی نعمائے جسمانی کا انکار کیا ہے۔ میرا ایک مضمون "ہدیہ سنیہ" کے نام سے چھپا ہے اس میں جواب دیکھ لیا جائے۔
اگر ایک ایماندار اور بے ایمان کا انجام برابر ہو جائے تو سمجھو خدا کے ہاں بالکل اندھیر ہے (العیاذ باللہ)۔
القرآن : احوال اس بہشت کا جس کا وعدہ ہوا ہے ڈرنے والوں سے اس میں نہریں ہیں پانی کی جو بو نہیں کر گیا اور نہریں ہیں دودھ کی جس کا مزہ نہیں پھرا اور نہریں ہیں شراب کی جس میں مزہ ہے پینے والوں کے واسطے اور نہریں ہیں شہد کی جھاگ اترا ہوا اور انکے لئے وہاں سب طرح کے میوےہیں اور معافی ہے انکے رب سے یہ برابر ہے اسکے جو سدا رہے آگ میں اور پلایا جائے انکو کھولتا پانی تو کاٹ نکالے انکی آنتیں (محمد : ١٥)
جنت کی نہریں:
یعنی طول مکث یا کسی چیز کے اختلاط سے اس کی بو نہیں بدلی۔ شہد سے زیادہ شیریں اور دودھ سے زیادہ سفید ہے۔ کسی طرح کے تغیر کو اسکی طرف راہ نہیں۔
دودھ کی نہریں:
یعنی دنیا کے دودھ پر قیاس نہ کرو۔ اتنی مدت گذرنے پر بھی اسکے مزے میں فرق نہیں آیا۔
شراب کی نہریں:
یعنی وہاں کی شراب میں خالص لذت اور مزہ ہی ہے نہ نشہ ہے نہ شکستگی نہ تلخی نہ سرگرانی نہ کوئی اور عیب و نقصان۔
شہد کی نہریں:
یعنی صاف و شفاف شہد جس میں تکدر تو کہاں ہوتا جھاگ تک نہیں (تنبیہ) یہاں چار قسم کی نہروں کا ذکر ہوا جن میں پانی تو ایسی چیز ہے کہ انسان کی زندگی اس سے ہے اور دودھ غذائے لطیف کا کام دیتا ہے اور شراب سرور و نشاط کی چیز ہے۔ اور شہد کو شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ فرمایا گیا ہے۔
مشروبات کے بعد یہ ماکولات کا ذکر فرما دیا۔
یعنی سب خطائیں معاف کر کے جنت میں داخل کر یں گے ۔ وہاں پہنچ کر کبھی خطاؤں کا ذکر بھی نہ آئے گا جو انکی کلفت کا سبب بنے اور نہ آئندہ کسی بات پر گرفت ہو گی۔
جہنم میں کفار کی سزائیں:
یعنی کھولتا ہوا پانی جب دوزخیوں کو پلائیں گے تو آنتیں کٹ کر باہر آ پڑیں گی۔ (اعاذنا اللہ منہ)۔