Post by Mohammed IbRaHim on Jan 23, 2014 21:32:20 GMT 5.5
حنفی مقلد محدثین (حنفی اہلِ حدیث) اور راوی صحاح ستہ وغیرہ میں
امام بخاري (رحمہ الله) بھی مقلد تھے، امام شافعی (رحمہ الله) کے، آخر میں کتاب کے عکس اور حوالہ سے دیکھیں. شکریہ
فرقہ غیرمقلدین نام نہاد اہلِ حدیث سے سوال : اجتہادی مسائل میں مجتہد-عالم کی تقلید اگر "شرک" ہے اور مقلد "جاہل" ہوتا ہے تو احادیث کی سندوں/اسناد میں موجود تقلیدِ شخصی کرنے-والے حنفی-مقلد-محدث راوی ہیں، تو آپ ان کی احادیث سے اپنا مذہب کیوں اور کس دلیل سے ثابت کرسکتے ہو یا کروگے ؟؟؟ کیا اپنی طرف سے حدیثِ نبویؐ کی کوئی کتاب گھڑ کر لاوگے؟؟؟ اب خود کو جاہل مانوگے یا ان مقلد-محدثین کو تقلید کرنے کی وجہ سے جاہل و مشرک کہوگے؟؟؟
صحاح-ستہ وغیرہ میں موجود حنفی-مقلد- روات(راوی)؛
وَفَوقَ كُلِّ ذى عِلمٍ عَليمٌ {12:76}
اور ہر علم والے سے دوسرا علم والا بڑھ کر ہے.
اس آیت کے مطابق جو بڑے علم و گہرے فہم والے ائمہ_مسلمین امت میں گزرے ہیں، علماء نے اپنی کم علمی و غلط فہمی سے بچنے کو ان کی اتباع (تقلید) کرتے رہے ہیں.
Abu Ali al-hanafi: (أَبُو عَلِيٍّ "الْحَنَفِيُّ" (عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ
عبداللہ بن صباح، ((ابوعلی الحنفی))، قرۃ بن خالد، روایت کرتے ہیں کہ ہم حسن بصری کا انتظار کر رہے تھے انہوں نے آنے میں اتنی دیر کی کہ ان کے مسجد سے اٹھ جانے کا وقت قریب آگیا تب وہ آئے اور کہنے لگے کہ مجھے میرے پڑوسیوں نے بلا لیا تھا اس وجہ سے دیر ہوگئی پھر انہوں نے بیان کیا کہ انس بن مالک نے کہا کہ ہم نے ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کیا یہاں تک کہ نصف شب ہوگئی تب آپ تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی اس کے بعد آپ نے ہم سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ دیکھو لوگ نماز پڑھ چکے اور سو رہے اور تم برابر نماز میں رہے جب تک کہ تم نے نماز کا انتظار کیا اسی حدیث کے پیش نظر خود حسن بصری کا قول ہے کہ جب تک لوگ نیکی کرنے کے منتظر رہتے ہیں وہ اس نیکی کے کرنے کا ثواب پاتے رہتے ہیں قرۃ نے کہا کہ حسن کا یہ قول انس کی حدیث میں داخل ہے۔
[صحيح البخاري » كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ » بَاب السَّمَرِ فِي الْفِقْهِ وَالْخَيْرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ ... رقم الحديث: 569 =600]
عبداللہ بن صباح، ((ابوعلی الحنفی))، عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ شہری دیہاتی کے لئے بیچے، اور حضرت ابن عباس نے یہی کہا ہے۔
صحيح مسلم » كِتَاب الْجِهَاد وَالسِّيَرِ » بَاب غَزْوَةِ ذِي قَرَدٍ وَغَيْرِهَا, رقم الحديث: 3378 =1810]
[صحيح مسلم » كِتَاب الْفَضَائِلِ » بَاب فِي مُعْجِزَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ ..., رقم الحديث: 4236 =2282]
جس انگوٹھی پر اللہ کا نام کندہ ہو اسے لے کر بیت الخلاء میں نہیں جانا چاہئیے
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 19 حدیث مرفوع مکررات 4
8 - طلاق کا بیان : (138)
اگر شوہروبیوی دونوں ایک ساتھ آزاد ہوں تو کیا بیوی کو اختیار ملے گا
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 471 حدیث مرفوع مکررات 3
11 - نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث : (492)
سجدہ کی حالت میں قرآن کریم پڑھنے کے ممنوع ہونے سے متعلق
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1123 حدیث مرفوع مکررات 57
14 - گرہن کے متعلق احادیث کی کتاب : (45)
ایک اور قسم
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1483 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 6
41 - فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ : (41)
عقیقہ کون سے دن کرنا چاہیے؟
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 529 حدیث مرفوع مکررات 4
46 - چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ : (115)
کس قدر مالیت میں ہاتھ کاٹا جائے گا
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1215 حدیث مرفوع مکررات 10
48 - زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ : (339)
سونے کی انگوٹھی سے متعلق
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1476 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 57
43 - قرآن کی تفسیر کا بیان : (445)
تفسیر سورت حجر
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1068 حدیث مرفوع مکررات 7
*********************************************
Abu Bakar al-hanafi:عبد الکبير بن عبد المجيد) أبوبکر الحنفی)؛
محمد بن بشار، ((ابوبکر الحنفی))، افلح بن حمید، قاسم بن محمد، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے مہینوں میں، حج کی راتوں میں حج کے زمانے میں نکلے، ہم نے سرف میں قیام کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ آپ اپنے صحابہ کے پاس آئے اور فرمایا کہ تم میں سے جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو اور وہ اس کو عمرہ بنانا چاہتا ہے تو عمرہ بنالے اور جس کے پاس قربانی کا جانور ہو، وہ ایسا نہ کرے، عائشہ نے کہا، کہ بعض صحابہ نے اس پر عمل کیا اور بعض نے اس پر عمل نہیں کیا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعض صحابہ قوت والے تھے، اور ان کے پاس قربانی کا جانور تھا اس لئے وہ عمرہ نہیں کر سکتے تھے، عائشہ نے کہا کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اس حال میں کہ میں رو رہی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ اے بھولی بھالی عورت ! تو کیوں رو رہی ہے؟ میں نے جواب دیا آپ نے جو اپنے ساتھیوں سے فرمایا وہ میں نے سن لیا اب تو میں عمرہ نہیں کرسکتی، آپ نے فرمایا کہ کیا بات ہے؟ میں نے جواب دیا کہ میں نماز نہیں پڑھتی (یعنی حائضہ ہوں) آپ نے فرمایا کہ تیرے لئے کوئی حرج نہیں، تو آدم کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی ہے، جو تمام عورتوں کے مقدر میں لکھا ہے، وہ تیرے مقدر میں بھی ہے، تو اپنے حج میں رہ، بہت ممکن ہے کہ اللہ تجھے عمرہ نصیب کرے، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم حج کے لئے نکلے یہاں تک کہ ہم منیٰ پہنچے، میں وہاں پاک ہوگئی۔ پھر میں منیٰ سے نکلی خانہ کعبہ کا طواف کیا، پھر میں آپ کے ساتھ آخری کوچ میں نکلی، یہاں تک کہ آپ محصب میں اترے اور ہم بھی آپ کے ساتھ اترے، تو آپ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو بلایا اور فرمایا کہ اپنی بہن کو حرم سے باہر لے جاؤ تاکہ وہ عمرے کا احرام باندھے، پھر دونوں عمرے سے فارغ ہو کر یہاں آؤ۔
[صحيح البخاري » كِتَاب الْحَجِّ » بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : الْحَجُّ أَشْهُرٌ ..., رقم الحديث: 1465 (1560]
اللہ تعالي? کا قول کہ حج کے چند مہينے مقرر ہيں جس نے ان مہينوں ميں حج کا ارادہ کيا، تو نہ جماع کرے اور نہ گناہ کا کام کرے اور نہ جھگڑا کرے، لوگ آپ سے چاند سے متعلق پوچھتے ہيں آپ کہہ ديں، يہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے وقت معلوم کرنے کا ايک ذريعہ ہے، اور ابن عمر رضي اللہ عنہ نے فرمايا کہ حج کے مہينے شوال، ذي قعدہ، اور ذي الحجہ کے دس دن ہيں اور ابن عباس نے فرمايا کہ سنت يہ ہے کہ حج کے مہينے ہي ميں حج کا احرام باندھے اور عثمان رضي اللہ عنہ نے خراسان يا کرمان سے احرام باندھ کر چلنے کو مکروہ سمجھا ہے (دور دراز سے احرام باندھنے کي صورت ميں احرام کي پابنديوں کے ٹوٹنے کا انديشہ ہے اس لئے اسے پسند نہيں فرمايا)
[صحيح مسلم » كِتَاب اللُّقَطَةِ » بَاب الضِّيَافَةِ وَنَحْوِهَا, رقم الحديث: 3262 =1729]
[صحيح مسلم » كِتَاب الصَّلَاةِ » بَاب مَنْعِ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي, رقم الحديث: 789 =509]
[صحيح مسلم » كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ » بَاب جَوَازِ حَمْلِ
الصِّبْيَانِ فِي الصَّلَاةِ, رقم الحديث: 851 =546]
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن مثنی، ابوبکر حنفی، عبدالحمید بن جعفر، سعید مقبری، عمرو بن سلیم، ابوقتادہ انصاری فرماتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف تشریف لے آئے باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے گزری لیکن اس میں یہ ذکر نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں لوگوں کے امام بنے۔
[صحيح مسلم » كِتَاب اللُّقَطَةِ, رقم الحديث: 3256=1725]
باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان اور گمشدہ بکریوں اور اونٹوں کے حکم کے بیان میں
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 8 حدیث مرفوع مکررات 27 متفق علیہ 18
اسحاق بن منصور، ابوبکر الحنفی، حضرت ضحاک بن عثمان ان سندوں کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور اس میں فرماتے ہیں کہ اگر وہ چیز پہچان لی جائے تو اسے ادا کر ورنہ اس تھیلے اور اس کے باندھنے کی ڈوری اور اس کے عدد کو یاد رکھو۔
[صحيح مسلم » كِتَاب الْجِهَاد وَالسِّيَرِ » بَاب رَبْطِ الْأَسِيرِ وَحَبْسِهِ وَجَوَازِ الْمَنِّ ..., رقم الحديث: 3316 =1767]
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 93 جہاد کا بیان : قیدیوں کو باندھنے گرفتار کرنے اور ان پر احسان کرنے کے جواز کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابوبکر حنفی، عبدالحمید بن جعفر، سعید بن ابوسعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کے علاقہ کی طرف گھڑ سواری کی ایک جماعت بھیجی تو وہ ایک آدمی کو لے کر آئے جسے ثمامہ بن اثال حنفی کہا جاتا تھا یہ یمامہ والوں کا سردار تھا باقی حدیث مذکورہ حدیث کی طرح ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ اس نے کہا اگر تم مجھے قتل کرو گے تو تم ایک طاقتور آدمی کو قتل کرو گے۔
[صحيح مسلم » كِتَاب الْأَشْرِبَةِ » بَاب تَحْرِيمِ الْخَمْرِ وَبَيَانِ أَنَّهَا تَكُونُ ..., رقم الحديث: 3675]
محمد بن مثنی، ابوبکر حنفی، عبدالحمید بن جعفر، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے وہ آیت نازل فرمائی جس آیت میں شراب کو حرام قرار دیا گیا تھا مدینہ منورہ میں سوائے کھجور کے اور کوئی شراب نہیں پی جاتی تھی۔
[صحيح مسلم » كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ, رقم الحديث: 5188=2912]
دوس ذوالخلصہ بت کی عبادت نہ کئے جانے تک قیامت قائم نہ ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابوبکر حنفی عبدالحمید بن جعفر اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
[صحيح مسلم » كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ , رقم الحديث: 5188=2912]
قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ آدمی دوسرے آدمی کی قبر کے پاس سے گزر کر مصبیتوں کی وجہ سے تمنا کرے گا کہ وہ اس جگہ ہوتا ۔
[صحيح مسلم » كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ » بَاب فَضْلِ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ, رقم الحديث: 5303 = 2986]
اسحاق بن ابراہیم، ابوبکر حنفی، عبدالملک، ابن صباح، حضرت عبدالحمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن جعفر سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ ان دونوں روایات میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنا دے گا۔
6 - مناسک حج کا بیان : (323)
طواف وداع کا بیان
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 241 حدیث مرفوع مکررات 2
20 - روزوں سے متعلقہ احادیث : (345)
روزہ کی نیت اور سیدہ عائشہ صدیقہ کی حدیث میں طلحہ بن یحیٰی کے متعلق اختلاف
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 235 حدیث مرفوع مکررات 15
29 - راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث : (17)
مال غنیمت میں گھوڑوں کے حصہ کے بارے میں
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1537 حدیث مرفوع مکررات 8
عمرو بن علی، ابوبکرحنفی، یونس بن ابواسحاق، ابیہ، عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ اس حدیث کا مضمون گزشتہ حدیث جیسا ہے
44 - خرید و فروخت کے مسائل و احکام : (257)
نیلام سے متعلق
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 812 حدیث مرفوع مکررات 4
اسحاق بن ابراہیم، معتمر و عیسیٰ بن یونس، الاخضر بن عجلان، ابوبکر حنفی، انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک پیالہ اور ایک کمبل نیلام فرمایا۔
2 - نماز کا بیان : (297)
مسجد بنانے کی فضلیت
حدثنا بندار حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا عبد الحميد بن جعفر عن أبيه عن محمود بن لبيد عن عثمان بن عفان قال سمعت النبي صلی الله عليه وسلم يقول من بنی لله مسجدا بنی الله له مثله في الجنة قال وفي الباب عن أبي بکر وعمر وعلي وعبد الله بن عمرو وأنس وابن عباس وعاشة وأم حبيبة وأبي ذر وعمرو بن عبسة وواثلة بن الأسقع وأبي هريرة وجابر بن عبد الله قال أبو عيسی حديث عثمان حديث حسن صحيح وقد روي عن النبي صلی الله عليه وسلم أنه قال من بنی لله مسجدا صغيرا کان أو کبيرا بنی الله له بيتا في الجنة
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 305 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 12 بدون مکرر
14 - خرید وفروخت کا بیان : (127)
نیلام کے ذریعے خرید و فروخت کرنا
حدثنا حميد بن مسعدة أخبرنا عبيد الله بن شميط بن عجلان حدثنا الأخضر بن عجلان عن عبد الله الحنفي عن أنس بن مالک أن رسول الله صلی الله عليه وسلم باع حلسا وقدحا وقال من يشتري هذا الحلس والقدح فقال رجل أخذتهما بدرهم فقال النبي صلی الله عليه وسلم من يزيد علی درهم من يزيد علی درهم فأعطاه رجل درهمين فباعهما منه قال أبو عيسی هذا حديث حسن لا نعرفه إلا من حديث الأخضر بن عجلان وعبد الله الحنفي الذي روی عن أنس هو أبو بکر الحنفي والعمل علی هذا عند بعض أهل العلم لم يروا بأسا ببيع من يزيد في الغنام والمواريث وقد روی هذا الحديث المعتمر بن سليمان وغير واحد من کبار الناس عن الأخضر بن عجلان
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1234 حدیث مرفوع مکررات 4
19 - قربانی کا بیان : (36)
ایک بکری ایک گھر کے لئے کافی ہے ۔
حدثني يحيی بن موسی حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا الضحاک بن عثمان حدثني عمارة بن عبد الله قال سمعت عطا بن يسار يقول سألت أبا أيوب الأنصاري کيف کانت الضحايا علی عهد رسول الله صلی الله عليه وسلم فقال کان الرجل يضحي بالشاة عنه وعن أهل بيته فيأکلون ويطعمون حتی تباهی الناس فصارت کما تری قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيح وعمارة بن عبد الله هو مدني وقد روی عنه مالک بن أنس والعمل علی هذا عند بعض أهل العلم وهو قول أحمد وإسحق واحتجا بحديث النبي صلی الله عليه وسلم أنه ضحی بکبش فقال هذا عمن لم يضح من أمتي وقال بعض أهل العلم لا تجزي الشاة إلا عن نفس واحدة وهو قول عبد الله بن المبارک وغيره من أهل العلم
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1558 حدیث مرفوع مکررات 2
31 - فتنوں کا بیان : (123)
اس بارے میں کہ خلفاء قیامت تک قریش ہی میں سے ہوں گے
حدثنا محمد بن بشار العبدي حدثنا أبو بکر الحنفي عن عبد الحميد بن جعفر عن عمر بن الحکم قال سمعت أبا هريرة يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم لا يذهب الليل والنهار حتی يملک رجل من الموالي يقال له جهجاه قال أبو عيسی هذا حديث حسن غريب
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 112 حدیث مرفوع مکررات 2
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، عبدالحمید بن جعفر، حضرت عمرو بن حکم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قول نقل کرتے ہوئے سنا کہ رات اور دن نہیں جائیں گے یہاں تک کہ غلاموں میں سے ایک آدمی برسراقتدار آئے گا جس کا جہجاہ کہا جاتا ہے یہ حدیث حسن غریب ہے
39 - آداب اور اجازت لینے کا بیان : (185)
مردوں اور عورتوں کی خوشبو کے بارے میں
حدثنا محمد بن بشار حدثنا أبو بکر الحنفي عن سعيد عن قتادة عن الحسن عن عمران بن حصين قال قال لي النبي صلی الله عليه وسلم إن خير طيب الرجل ما ظهر ريحه وخفي لونه وخير طيب النسا ما ظهر لونه وخفي ريحه ونهی عن ميثرة الأرجوان هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 705 حدیث مرفوع مکررات 2
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، سعید، قتادة، حسن، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مردوں کے لیے بہترین خوشبو وہ ہے جس کا رنگ پوشیدہ اور خوشبو تیز ہو اور عورتوں کے لیے بہترین خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو ہلکی اور رنگ ظاہر ہو۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریشم کی سرخ چادر سے منع فرمایا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
41 - فضائل قرآن کا بیان۔ : (54)
باب قرآن میں سے ایک حرف پڑھنے کا اجر
حدثنا محمد بن بشار حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا الضحاک بن عثمان عن أيوب بن موسی قال سمعت محمد بن کعب القرظي قال سمعت عبد الله بن مسعود يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم من قرأ حرفا من کتاب الله فله به حسنة والحسنة بعشر أمثالها لا أقول الم حرف ولکن ألف حرف ولام حرف وميم حرف ويروی هذا الحديث من غير هذا الوجه عن ابن مسعود ورواه أبو الأحوص عن ابن مسعود رفعه بعضهم ووقفه بعضهم عن ابن مسعود قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه سمعت قتيبة يقول بلغني أن محمد بن کعب القرظي ولد في حياة النبي صلی الله عليه وسلم ومحمد بن کعب يکنی أبا حمزة
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 837 حدیث مرفوع مکررات 5
2 - پاکی کا بیان : (298)
بیت الخلاء میں ذکر اللہ اور انگوٹھی لے جانے کا حکم
حدثنا نصر بن علي الجهضمي حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا همام بن يحيی عن ابن جريج عن الزهري عن أنس بن مالک أن النبي صلی الله عليه وسلم کان إذا دخل الخلا وضع خاتمه
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 303 حدیث مرفوع مکررات 4
نصر بن علی جہضمی، ابوبکر حنفی، ہمام بن یحیی، ابن جریج، زہری، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہونے لگتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے۔
2 - پاکی کا بیان : (298)
اس لڑ کے کے پیشاب کے بیان میں جو کھانا نہیں کھاتا
حدثنا محمد بن بشار حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا أسامة بن زيد عن عمرو بن شعيب عن أم کرز أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال بول الغلام ينضح وبول الجارية يغسل
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 527 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 13
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، اسامہ بن زید، عمرو بن شعیب، حضرت امّ کرز رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لڑکے کے پیشاب کو کچھ پانی سے دھویا جائے اور لڑکی کے پیشاب کو اچھی طرح دھویا جائے۔
6 - مساجد اور جماعت کا بیان : (68)
اللہ کی رضا کے لئے مسجد بنا نے والے کی فضیلت
جعفر عن أبيه عن محمود بن لبيد عن عثمان بن عفان قال سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول من بنی لله مسجدا بنی الله له مثله في الجنة
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 736 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 12 بدون مکرر
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، عبدالحمید بن جعفر، محمود بن لبید، حضرت خلیفہ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا جو مسجد بنائے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ویسا ہی (ممتاز اور مقدس) گھر جنت میں تیار فرمائیں گے ۔
6 - مساجد اور جماعت کا بیان : (68)
مسجد میں داخل ہونے کی دعا
حدثنا محمد بن بشار حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا الضحاک بن عثمان حدثني سعيد المقبري عن أبي هريرة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال إذا دخل أحدکم المسجد فليسلم علی النبي صلی الله عليه وسلم وليقل اللهم افتح لي أبواب رحمتک وإذا خرج فليسلم علی النبي صلی الله عليه وسلم وليقل اللهم اعصمني من الشيطان الرجيم
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 773 حدیث مرفوع مکررات 6
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، ضحاک بن عثمان، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے اور یہ کہے (اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ) اور جب مسجد سے نکلے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے اور کہے (اللَّهُمَّ اعْصِمْنِي مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ) اے اللہ ! مجھے شیطان مردود سے محفوظ رکھئے۔
6 - مساجد اور جماعت کا بیان : (68)
باجماعت نماز کی فضیلت
حدثنا محمد بن معمر حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا يونس بن أبي إسحق عن أبيه عن عبد الله بن أبي بصير عن أبيه عن أبي بن کعب قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم صلاة الرجل في جماعة تزيد علی صلاة الرجل وحده أربعا وعشرين أو خمسا وعشرين درجة
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 790 حدیث مرفوع مکررات 31 بدون مکرر
محمد بن معمر، ابوبکر حنفی، یونس بن ابی اسحاق ، ابواسحاق ، عبداللہ بن ابی بصیر، ابوبصیر، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مرد کا باجماعت نماز ادا کرنا ، مرد کے تنہا نماز ادا کر نے سے چوبیس یا پچیس درجے بڑھ کر ہے ۔
7 - اقامت نماز اور اس کا طریقہ : (630)
ظہر اور عصر میں قرآت
حدثنا محمد بن بشار حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا الضحاک بن عثمان حدثني بکير بن عبد الله بن الأشج عن سليمان بن يسار عن أبي هريرة قال ما رأيت أحدا أشبه صلاة برسول الله صلی الله عليه وسلم من فلان قال وکان يطيل الأوليين من الظهر ويخفف الأخريين ويخفف العصر
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 827 حدیث مرفوع مکررات 3
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، ضحاک بن عثمان، بکیر بن عبداللہ اشج، سلیمان بن یسار، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ فلاں صاحب سے زیادہ کسی کو نہیں دیکھا نیز فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہر میں پہلی دو رکعتوں کو لمبا اور دوسری دو رکعتوں کو مختصر کرتے تھے اور عصر کو بھی مختصر ادا فرماتے تھے ۔
7 - اقامت نماز اور اس کا طریقہ : (630)
دو آدمی جماعت ہیں
حدثنا بکر بن خلف أبو بشر حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا الضحاک بن عثمان حدثنا شرحبيل قال سمعت جابر بن عبد الله يقول کان رسول الله صلی الله عليه وسلم يصلي المغرب فجت فقمت عن يساره فأقامني عن يمينه
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 974 حدیث مرفوع مکررات 5 بدون مکرر
بکر بن خلف، ابوبشر، ابوبکر حنفی، ضحاک بن عثمان، شرحبیل، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مغرب کی نماز پڑھ رہے تھے۔ میں آیا اور آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا آپ نے مجھے دائیں جانب کھڑا کر دیا ۔
20 - گمشدہ چیزوں کا بیان : (11)
گمشدہ اونٹ ، گائے اور بکری
حدثنا محمد بن بشار حدثنا أبو بکر الحنفي ح و حدثنا حرملة بن يحيی حدثنا عبد الله بن وهب قالا حدثنا الضحاک بن عثمان القرشي حدثني سالم أبو النضر عن بسر بن سعيد عن زيد بن خالد الجهني أن رسول الله صلی الله عليه وسلم سل عن اللقطة فقال عرفها سنة فإن اعترفت فأدها فإن لم تعترف فاعرف عفاصها ووعاها ثم کلها فإن جا صاحبها فأدها إليه
سنن ابن ماجہ:جلد دوم:حدیث نمبر 665 حدیث مرفوع مکررات 27 بدون مکرر
28 - قربانی کا بیان : (80)
عیدگاہ میں ذبح کرنا
حدثنا محمد بن بشار حدثنا أبو بکر الحنفي حدثنا أسامة بن زيد عن نافع عن ابن عمر عن النبي صلی الله عليه وسلم أنه کان يذبح بالمصلی
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 42 حدیث مرفوع مکررات 10 بدون مکرر
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، اسامہ بن زید، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قربانی عیدگاہ میں ذبح کرتے تھے۔ (عیدگاہ شہر سے باہر تھی)
38 - زہد کا بیان : (243)
غم اور رونے کا بیان ۔
عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم لا تکثروا الضحک فإن کثرة الضحک تميت القلب
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1073 حدیث مرفوع مکررات 3
بکر بن خلف، ابوبکر حنفی، عبدالحمید بن جعفر، ابراہیم بن عبداللہ بن حنین، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہت مت ہنسو۔ اس لئے کہ بہت ہنسنے سے دل مردہ ہو جاتا ہے۔
عمر بن یونس حنفی
[صحيح مسلم » كِتَاب الإِيمَانِ » بَاب مَنْ لَقِيَ اللَّهِ بَالإِيمَانِ وَهُوَ غَيْرُ ...,رقم الحديث: 49 =34]
[صحيح مسلم » كِتَاب الطَّلَاقِ » بَاب فِي الْإِيلَاءِ وَاعْتِزَالِ النِّسَاءِ وَتَخْيِيرِهِنّ ..., رقم الحديث: 2712 =1479]
[صحيح مسلم » كِتَاب الْجِهَاد وَالسِّيَرِ » بَاب التَّنْفِيلِ وَفِدَاءِ الْمُسْلِمِينَ بِالْأَسَارَى ... رقم الحديث: 3305 =1757]
******************************************
Abu Zamail (Simaak Hanafi : سماک حنفی) Hanafi: ابوزمیل حنفی
[صحيح مسلم » كِتَاب الإِيمَانِ » بَاب غِلَظِ تَحْرِيمِ الْغُلُولِ وَأَنَّهُ لَا يَدْخُلُ ...,رقم الحديث: 169 =117]
[صحيح مسلم » كِتَاب الْجِهَاد وَالسِّيَرِ » بَاب الْإِمْدَادِ بِالْمَلَائِكَةِ فِي غَزْوَةِ بَدْرٍ ..., رقم الحديث: 3315=1766]
43 - قرآن کی تفسیر کا بیان : (445)
باب تفیسر سورت انفال
مردفين فأمدهم الله بالملاکة قال هذا حديث حسن صحيح غريب لا نعرفه من حديث عمر إلا من حديث عکرمة بن عمار عن أبي زميل وأبو زميل اسمه سماک الحنفي وإنما کان هذا يوم بدر
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1022 حدیث مرفوع مکررات 3
**************************************************
Abu Aasim Hanafi : ، ابوعاصم حنفی
[صحيح مسلم » كِتَاب الإِيمَانِ » بَاب وَعِيدِ مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ ..., رقم الحديث: رقم الحديث: 203=141]
Ahmed Bin Jawaas Hanafi : احمد بن حو اس حنفی
[ صحيح مسلم » كِتَاب الطَّهَارَةِ » بَاب حُكْمِ الْمَنِيِّ, رقم الحديث: 442=293]
[صحيح مسلم » ( فضائل قرآن ) كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا » بَاب فَضْلِ الْفَاتِحَةِ وَخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ...رقم الحديث: 1345=809]
10 - جنازوں کا بیان : (119)
جس کا بیٹا فوت ہوجائے اس کا ثواب
حدثنا أحمد بن سعيد المرابطي حدثنا حبان بن هلال أنبأنا عبد ربه بن بارق فذکر نحوه وسماک بن الوليد هو أبو زميل الحنفي
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1060 حدیث مرفوع مکررات 2
احمد بن سعید، حبان بن ہلال ہم سے روایت کی احمد بن سعید مرابطی نے انہوں نے حباب بن ہلال سے انہوں نے عبدربہ بن بارق سے اسی کی مثل روایت کی ہے اور سماک بن ولید حنفی وہ ابوزمیل حنفی ہیں۔
21 - جہاد کا بیان : (185)
مال غنیمت میں خیانت
حدثنا الحسن بن علي حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث حدثنا عکرمة بن عمار حدثنا سماک أبو زميل الحنفي قال سمعت ابن عباس يقول حدثني عمر بن الخطاب قال قيل يا رسول الله إن فلانا قد استشهد قال کلا قد رأيته في النار بعباة قد غلها قال قم يا عمر فناد إنه لا يدخل الجنة إلا المؤمنون ثلاثا قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيح غريب
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1639 حدیث مرفوع مکررات 2
++++++++++++++++++++++++++++++++++++++
2 - نماز کا بیان : (1086)
سا تویں صورت بعضوں نے کہا کہ ہر ایک گروہ ایک رکعت امام کے ساتھ پڑھ لے تو پھر دوسری رکعت پڑھنے کی ضرورت نہیں
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 1242 حدیث مرفوع مکررات 4
10 - جنازوں کا بیان : (119)
جس کا بیٹا فوت ہوجائے اس کا ثواب
حدثنا أحمد بن سعيد المرابطي حدثنا حبان بن هلال أنبأنا عبد ربه بن بارق فذکر نحوه وسماک بن الوليد هو أبو زميل الحنفي
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1060 حدیث مرفوع مکررات 2
احمد بن سعید، حبان بن ہلال ہم سے روایت کی احمد بن سعید مرابطی نے انہوں نے حباب بن ہلال سے انہوں نے عبدربہ بن بارق سے اسی کی مثل روایت کی ہے اور سماک بن ولید حنفی وہ ابوزمیل حنفی ہیں۔
25 - نیکی و صلہ رحمی کا بیان : (146)
نیک کام
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 2041 حدیث مرفوع مکررات 2
39 - آداب اور اجازت لینے کا بیان : (185)
داخل ہونے کے لیے تین مرتبہ اجازت لینا
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 602 حدیث مرفوع مکررات 2
38 - زہد کا بیان : (243)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کا نیند کے لئے بستر کیسا تھا ؟
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1033 حدیث مرفوع مکررات 1
1 - ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبة وحجاج قال حدثني شعبة عن سماك الحنفي قال سمعت ابن عمر يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في البيت وستأتون من ينهاكم عنه فتسمعون منه يعني ابن عباس قال حجاج فتسمعون من قوله قال ابن جعفر وابن عباس جالس قريبا منه
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 594 حدیث مرفوع
سماک حنفی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے اور ان کی باتیں سنو گے جو اس کی نفی کریں گے مراد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے۔
1 - ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حدثنا عبد الله قال وجدت في كتاب أبي حدثنا يزيد أنبأنا شعبة عن سماك يعني الحنفي سمعت ابن عمر يقول صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في البيت ركعتين
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 606 حدیث مرفوع
سماک حنفی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سناکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر دو رکعت نماز پڑھی ہے۔
1 - ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حدثنا عبد الله قال وجدت في كتاب أبي حدثنا محمد بن جعفر وحجاج قال محمد حدثنا شعبة وقال حجاج حدثني شعبة عن سماك الحنفي قال سمعت ابن عمر يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في البيت وستأتون من ينهاكم عنه
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 607 حدیث مرفوع
سماک حنفی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سناکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے جو اس کی نفی کریں گے، (مراد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے)
1 - ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبة عن سماك سمعت ابن عمر يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في البيت وسيأتي من ينهاكم عنه فتسمعون منه قال يعني ابن عباس قال وكان ابن عباس جالسا قريبا منه
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 1073 حدیث مرفوع
سماک حنفی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے اور ان کی باتیں سنو گے جو اس کی نفی کریں گے مراد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے۔
Abu Kaseer Hanafi : ابوکثیر حنفی
[صحيح مسلم » كِتَاب الْأَشْرِبَةِ » بَاب بَيَانِ أَنَّ جَمِيعَ مَا يُنْبَذُ مِمَّا يُتَّخَذُ ... رقم الحديث: 3680 = 1986]
زہیر بن حرب، ابوکریب، زہیر، وکیع، عکرمہ بن عمار، ابوکثیر حنفی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے کشمش اور پکی کھجوروں کو اور کچی اور پکی کھجوروں کو ملا کر بھگونے سے منع فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں سے ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ بھگوؤ۔
*******************************************
Abu Salih Hanafi : ابوصالح حنفی
[صحيح مسلم » كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ » بَاب تَحْرِيمِ اسْتِعْمَالِ إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ ... رقم الحديث: 3870 =2073]
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب زہیر بن حرب، زہیر، ابوکریب، وکیع، مسعر ابوعون ثقفی ابوصالح حنفی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ریشمی کپڑا بطور ہدیہ بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرمایا اور فرمایا اسے پھاڑ کر تینوں فاطمہ کی اوڑھنیاں بنا لے اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابوکریب کی روایت میں بَيْنَ النِّسْوَةِ کا ذکر ہے۔
48 - زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ : (339)
عورتوں کو سیرا (نامی لباس) کی اجازت سے متعلق
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1602 حدیث مرفوع مکررات 11
اسحاق بن ابراہیم، نضر و ابوعامر، شعبہ، ابوعون ثقفی، ابوصالح حنفی، علی سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں ایک جوڑا آیا سیرا کا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ میرے پاس بھیج دیا چنانچہ میں نے اس کو پہن کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ پر غصہ آگیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تم کو اس وجہ سے نہیں دیا تھا کہ تم اس کو پہن لو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو حکم فرمایا میں نے اس کو اپنی مستورات میں تقسیم کر دیا۔
*******************************************
Amr bin Jabir Hanafi : عمرو بن جابر حنفی
37 - ادب کا بیان : (493)
بغیر رکاوٹ والی چھت پر سونا صحیح نہیں ہے
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1633 حدیث مرفوع مکررات 2
محمد بن مثنی، سالم یعنی بن نوح، عمرو بن جابر حنفی، وعلہ بن عبدالرحمن بن وثاب، حضرت عبدالرحمن بن علی بن شیبان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی گھر کی ایسی چھت پر سویا جس کے اردگرد رکاوٹ نہ ہو تو اس سے ذمہ بری ہوگیا۔ (یعنی اگر وہ گر کر مر گیا تو اس کا خون ہدر ہے)۔
*******************************************
Abu Nuamah Hanafi : ابونعامة حنفی
11 - نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث : (492)
بسم اللہ الرحمن الرحیمآہستہ پڑھنا
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 912 حدیث مرفوع مکررات 3
اسمعیل بن مسعود، خالد، عثمان بن غیاث، ابونعامة حنفی، ابن عبداللہ بن مغفل کے صاحبزادے سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مغفل جس وقت کسی کو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ(آواز سے) پڑھتے ہوئے سنتے تھے تو فرماتے کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کی اقتداء میں نماز ادا کی اور کسی کو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ (پکار کر) پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔
******************************************
Ubaidullaah bin abdul-Majeed Hanafi : عبیداللہ بن عبدالمجید حنفی
2 - نماز کا بیان : (297)
تکبیر کے وقت انگلیوں کا کھلا رکھنا
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن أخبرنا عبيد الله بن عبد المجيد الحنفي حدثنا ابن أبي ذب عن سعيد بن سمعان قال سمعت أبا هريرة يقول کان رسول الله صلی الله عليه وسلم إذا قام إلی الصلاة رفع يديه مدا قال أبو عيسی قال عبد الله بن عبد الرحمن وهذا أصح من حديث يحيی بن اليمان وحديث يحيی بن اليمان خطأ
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 232 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 2
عبداللہ بن عبدالرحمن، عبیداللہ بن عبدالمجید حنفی، ابن ابی ذئب، سعید بن سمعان سے روایت ہے کہ میں نے ابوہریرہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز پڑھتے تو انگلیوں کو سیدھا کر کے دونوں ہاتھ اٹھاتے ابوعیسی کہتے ہیں کہ عبداللہ یحیی بن یمان کی حدیث سے اس حدیث کو اصح سمجھتے تھے وہ کہتے تھے کہ یحیی بن یمان کی حدیث میں خطا ہے
4 - جمعہ کا بیان : (43)
جمعہ کے دن کی وہ ساعت جس میں دعا کی قبولیت کی امید ہے
حدثنا عبد الله بن الصباح الهاشمي البصري العطار حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد الحنفي حدثنا محمد بن أبي حميد حدثنا موسی بن وردان عن أنس بن مالک عن النبي صلی الله عليه وسلم أنه قال التمسوا الساعة التي ترجی في يوم الجمعة بعد العصر إلی غيبوبة الشمس قال أبو عيسی هذا حديث غريب من هذا الوجه وقد روي هذا الحديث عن أنس عن النبي صلی الله عليه وسلم من غير هذا الوجه ومحمد بن أبي حميد يضعف ضعفه بعض أهل العلم من قبل حفظه ويقال له حماد بن أبي حميد ويقال هو أبو إبراهيم الأنصاري وهو منکر الحديث ورأی بعض أهل العلم من أصحاب النبي صلی الله عليه وسلم وغيرهم أن الساعة التي ترجی فيها بعد العصر إلی أن تغرب الشمس وبه يقول أحمد وإسحق و قال أحمد أکثر الأحاديث في الساعة التي ترجی فيها إجابة الدعوة أنها بعد صلاة العصر وترجی بعد زوال الشمس
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 476 حدیث مرفوع مکررات 1
عبداللہ بن صباح ہاشمی بصری، عبداللہ بن عبدالمجیدحنفی، محمد بن ابی حمید، موسیٰ بن وردان، انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ مبارک گھڑی تلاش کرو جس کی جمعہ کے دن عصر اور مغرب کے درمیان ملنے کی امید ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور اس سند کے علاوہ بھی حضرت انس سے مروی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں محمد بن ابی حمید ضعیف ہیں انہیں بعض علماء نے حافظے میں ضعیف کہا ہے انہیں حماد بن ابی حمید بھی کہا جاتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے وہ ابوابراہیم انصاری یہی ہیں جو منکر حدیث ہیں بعض صحابہ کرام اور تابعیں فرماتے ہیں کہ وہ گھڑی عصر سے غروب آفتاب تک ہے امام احمد اور امام اسحاق کا یہی قول ہے امام احمد فرماتے ہیں کہ اکثر احادیث میں یہی ہے کہ وہ گھڑی جس میں دعا کی قبولیت کی امید ہے وہ عصر کی نماز کے بعد ہے اور یہ بھی امید ہے کہ وہ زوال آفتاب کے بعد ہو
33 - گواہیوں کا بیان : (131)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے گھر والوں کا رہن سہن
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن أخبرنا عبيد الله بن عبد المجيد الحنفي حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار أخبرنا أبو حازم عن سهل بن سعد أنه قيل له أکل رسول الله صلی الله عليه وسلم النقي يعني الحواری فقال سهل ما رأی رسول الله صلی الله عليه وسلم النقي حتی لقي الله فقيل له هل کانت لکم مناخل علی عهد رسول الله صلی الله عليه وسلم قال ما کانت لنا مناخل قيل فکيف کنتم تصنعون بالشعير قال کنا ننفخه فيطير منه ما طار ثم نثريه فنعجنه قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيح وقد رواه مالک بن أنس عن أبي حازم
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 252 حدیث مرفوع مکررات 6
عبداللہ بن عبدالرحمن بن عبیداللہ بن عبدالمجید حنفی، عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار، ابوحازم ، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کسی نے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی میدہ کھایا حضرت سہل نے جواب دیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زندگی بھر میدہ نہیں دیکھا پھر پوچھا کیا گیا عہد نبوی میں آپ لوگوں کے پاس چھلنیاں ہوا کرتی تھیں آپ نے فرمایا نہیں عرض کیا گیا تو پھر جو کے آٹے کو کس طرح چھانتے تھے انہوں نے فرمایا ہم اسے پھونک مارتے جو اڑنا ہوتا اڑ جاتا پھر باقی میں پانی ڈال کر گوندھ لیتے یہ حدیث حسن صحیح ہے اس حدیث کو مالک بن انس نے ابوحازم سے نقل کیا ہے
2 - پاکی کا بیان : (298)
بلی کے جھوٹے سے وضو کرنے کی اجازت
حدثنا محمد بن بشار حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد يعني أبا بکر الحنفي حدثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن أبيه عن أبي سلمة عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم الهرة لا تقطع الصلاة لأنها من متاع البيت
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 369 حدیث مرفوع مکررات 1
محمد بن بشار، عبیداللہ بن عبدالمجید ابوبکر حنفی، عبدالرحمن بن ابی زناد، ابوزناد، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلی نماز کو نہیں توڑتی کیونکہ وہ گھر کی چیزوں میں سے ہی ہے۔
**********************************************
Abdullah Hanafi : عبداللہ حنفی
14 - خرید وفروخت کا بیان : (127)
نیلام کے ذریعے خرید و فروخت کرنا
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1234 حدیث مرفوع مکررات 4
حمید بن مسعدہ، عبیداللہ بن شمیط بن عجلان، اخضر بن عجلان، عبد اللہ، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر اور ایک پیالہ بیچنے کا ارادہ کیا تو فرمایا یہ چادر اور پیالہ کون خریدے گا۔ ایک شخص نے عرض کیا میں انہیں ایک درہم میں خریدتا ہوں آپ نے فرمایا ایک درہم میں خریدتا ہوں آپ نے فرمایا ایک درہم سے زیادہ کون دے گا تو ایک شخص نے دو درہم دے دیے اس طرح آپ نے یہ دونوں چیزیں اسے دو درہم کے عوض دیدیں یہ حدیث حسن ہے ہم اسے صرف اخضر بن عجلان کی روایت سے پہچانتے ہیں عبداللہ حنفی جو یہ حدیث انس سے نقل کرتے ہیں وہ ابوبکر حنفی ہیں بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے وہ کہتے ہیں کہ غنیمت اور وراثت کے مال کو نیلام کرنے میں کوئی حرج نہیں، یہ حدیث معتمر بن سلیمان اور کئی راوی بھی اخضر بن عجلان سے نقل کرتے ہیں۔
***********************************************
Sabit Bin Ammarah Hanafi : ثابت بن عمارة حنفی
39 - آداب اور اجازت لینے کا بیان : (185)
اس بارے میں کہ عورت کا خوشبو لگا کر نکلنا منع ہے
حدثنا محمد بن بشار حدثنا يحيی بن سعيد القطان عن ثابت بن عمارة الحنفي عن غنيم بن قيس عن أبي موسی عن النبي صلی الله عليه وسلم قال کل عين زانية والمرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فهي کذا وکذا يعني زانية وفي الباب عن أبي هريرة قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيح
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 702 حدیث مرفوع مکررات 3
محمد بن بشار، یحیی بن سعید قطان، ثابت بن عمارة حنفی، غنیم بن قیس، حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر آنکھ زنا کرتی ہے اور وہ عورت جو خوشبو لگا کر کسی (مردوں کی) مجلس کے پاس سے گزرے وہ ایسی اور ایسی ہے یعنی زانیہ ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
*************************************************
Sadqah Bin Saeed Hanafi : صدقہ بن سعید حنفی
3 - تیمم کا بیان : (102)
غسل جنا بت
حدثنا محمد بن عبد الملک بن أبي الشوارب حدثنا عبد الواحد بن زياد حدثنا صدقة بن سعيد الحنفي حدثنا جميع بن عمير التيمي قال انطلقت مع عمتي وخالتي فدخلنا علی عاشة فسألناها کيف کان يصنع رسول الله صلی الله عليه وسلم عند غسله من الجنابة قالت کان يفيض علی کفيه ثلاث مرات ثم يدخلها في الإنا ثم يغسل رأسه ثلاث مرات ثم يفيض علی جسده ثم يقوم إلی الصلاة وأما نحن فإنا نغسل رؤسنا خمس مرات من أجل الضفر
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 574 حدیث مرفوع مکررات 30 بدون مکرر
محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، عبدالواحد بن زیاد، صدقہ بن سعید حنفی، حضرت جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی اور خالہ کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ غسل جنابت کیسے کرتے تھے ، فرمانے لگیں تین مرتبہ ہاتھوں پر پانی ڈالتے پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر تین مرتبہ سر دھوتے پھر جسم پر پانی بہاتے پھر نماز کے لئے کھڑے ہو جاتے اور ہم تو اپنا سر پانچ مرتبہ دھو تین چوٹیوں کی وجہ سے ۔
بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای
www.ownislam.com/articles/urdu-articles/ghair-muqallidiyat/1630-bukhari-ki-sal
:امام بخاري (رحمہ الله) بھی مقلد تھے، امام شافعی (رحمہ الله) کے:
١) الإمام تاج الدين السبكي المتوفی:٧٧١-هجري (رحمہ الله) نے ابوعبد الله (امام بخاری) کا تذکرہ اپنی کتاب طبقات (الشافعیہ) میں کیا ہے: آپ فرماتے ہیں کہ انہوں(امام بخاری) نے سماعِ(حدیث) کیا ہے زعفرانی، ابو-ثور اور کرابیسی سے، (امام سبکی کہتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں کہ انہوں (امام بخاری) نے امام حمیدی سے فقہ حاصل کی تھی اور یہ سب حضرات امام شافعی کے اصحاب میں سے ہیں
حافظ ابن حجر عسقلانی (۸۵۲ھ) بھی آپ کو امام شافعی کے قریب لکھتے ہیں (فتح الباری:۱/۱۲۳)
شاہ ولی الله محدث دہلوی المتوفي: (رحمہ الله) کی ١١٧٤هجري كي [الإنصاف مع ترجمہ وصاف: ٦٧]
٣) غیر-مقلدین کے مجددِ وقت، مجتہد العصر اور شیخ الکل نواب صدیق حسن خان صاحب کی [ابجد العلوم: ٣/١٢٦، طبع مکتبہ قدوسیہ لاہور, مولفہ: اہلحدیث نواب صدیق حسن خاں صاحب]
*********
غیر-مقلد اہلِ حدیث سے سوال:
اگر تقلید ائمہِ مسلمین شرک و حرام ہے تو امام بخاری رح بھی کیا شافعی مقلد ہونے کے سبب آپکے نزدیک مشرک ہیں؟
-------------
بعض نے ان کا مجتہد ہوجانا بھی ذکر کیا ہے، مگر وہ اصول میں نہیں فروع میں، کیونکہ ان سے اصولِ فقہ کی کوئی کتاب نہیں.
علامہ طاہر الجزائری کی رائے میں آپ مجتہد تھے اور استنباط و استخراج میں آپ کی ایک اپنی راہ تھی، صحیح بخاری کے ابواب آپ کے فقہی نقطۂ نظر کے آئینہ دار ہیں۔
یہ صحیح ہے کہ آپ بہت سے مسائل میں امام شافعیؒ کے تابع چلے، اس کی زیادہ تر وجہ یہ ہے کہ آپ نے شیخ عبداللہ الحمیدی سے فقہ کی تعلیم حاصل کی اور الحمیدی شافعی المذہب تھے تاہم ان مسائل کی بھی کمی نہیں جن میں آپ نے فقہ شافعی سے اختلاف کیا اور فقہ حنفی کو اختیار کیا، اس کا باعث آپ کے استاد اسحق بن راہویہ کو سمجھا جاتا ہے، محدث کبیر مولانا بدر عالم مدنیؒ نے فیض الباری جلد چہارم کے آخر میں ان مسائل کی ایک فہرست دی ہے جن میں امام بخاری فقہ حنفی کے مطابق چلے ہیں۔
================================
اعتراض: امام بخاری رح نے خود کو شافعی (مقلد) کہاں کہا ہے؟
جواب: اگر کسی امام کی شاہدی سے ان کا "شافعی" (مقلد) ہونا قابلِ قبول نہیں، تو کسی کی شاہدی کے سوا ان کا خود کو "مسلمان" کہلانا ثابت کردو؟؟؟
==========
احناف حفاظِ حدیث کی فنِ جرح و تعدیل میں خدمات ؛
ahnaf huffaz e hadith ki fan e jarah o tadeel me
یہ کتاب درحقیقت علامہ سخاوی رح (٨٣١-٩٠٢ هجري) کی کتاب "الاعلان بالتوبيخ لمن ذم التاريخ" میں "المتكلمون في الرجال" کا ایک انتخاب ہے جس کو شیخ عبد الفتاح ابوغدہ رح (١٩١٧-١٩٩٧ع) نے مستقل رسالہ کی صورت میں "أربع رسائل في علوم الحديث" کے ساتھ شایع کیا ہے، چونکہ اس سے حنفی علماء کی فہرست الگ کرنے کی ضرورت تھی تو اس عنوان پر مولف مولانا محمّد ایوب الرشیدی صاحب نے اسے کتابی صورت میں ترتیب دیا ہے.
اس کام کی اہمیت کا ایک دوسرا اہم پہلو بھی ہے کہ ایک مخصوص طبقہ جو اپنی تمام تر توانائی اس پر خرچ کرتا ہے کہ حنفی علماء اور علمِ حدیث کے درمیان وسیع اور گہری خلیج ہے، حالانکہ جو لوگ مسلمہ طور پر نہ صرف یہ کہ علماء حدیث کے سرخیل گردانے جاتے ہوں بلکہ فنِ جرح و تعدیل کے ائمہ بھی شمار ہوتے ہوں، انھیں علمِ حدیث کی مناسبت سے دور کرنے کی کوشش کتنی لاحاصل اور احمقانہ کوشش ہے.
بہر کیف مولوی صاحب موصوف کی کوشش لائقِ تحسین، قابلِ تشجیع اور ہمّت افزائی کی مستحق ہے، الله تعالیٰ موصوف کو جزاۓ خیر دے اور اس کوشش کو شرفِ قبولیت سے نوازے، دنیاۓ علم میں مقبولِ عام بناۓ. آمین بحرمة النبي صلي الله عليه وسلم
بخاری شریف کی ثلاثیات
بخاری شریف کی سب سے اعلی اور اونچی روایات وہ ہیں جن میں حضور ﷺ اور امام بخاری کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔ ( ۱)تبع تابعی (۲) تابعی (۳) صحابی، ایسی رویات کو ثلاثیات کہا جاتا ہے، بخاری شریف میں کل ثلاثیات بائیں ہیں جن میں سے گیارہ روایات مکی بن ابراہیم سے، چھ امام ابو اعاصم النبیل سے تین محمد بن عبد اﷲ الانصاری سے اىک خلا دین بن یحییٰ سے اور اىک عصام بن خالد الحمصی سے مروی ہیں۔
ان بزرگوں میں سے مکی بن ابراہیم بلخی ؒ (م215ھ) امام ابو عاصم النبیل کو (م212ھ) دونوں حضرات امام ابوحنیفہؒ کے کبار مشائخ میں شمار ہو تے ہیں تیسرے بزرگ محمد بن عبد اﷲ الانصاری البصری ؒ حضرت امام اعظم کے تلامذہ میں ہیں۔ اس لحاظ سے گویا بخاری شریف کی بیس ثلاثیات کے راوی حضرت امام ابو حنیفہ کے شاگرد اورحنفی ہوئے۔
امام بخاری کے بعض مشائخ
ىہ بات پىچھے ذکر کی جا چکی ہے کہ امام بخاری کے وہ اساتذہ جن سے آپ نے بخاری شریف میں براہ راست روایت لی ہے تقربیاً تین سو دس ہىں جن میں سے پونے دوسو کے قریب عراقی ہیں پھر عراقین میں تقربیاً پىنتالیس کوفی ہیں اوپچاسی بصری ہیں باقی دىگر شہروں کے ہیں، اس موقع پر ىہ بات بھی قابل ذکر ہیں کہ حضرت امام بخاری ؒ کے اساتذہ میں بہت سے نامور اساتذہ ایسے بھی ہیں جو یا تو براہ راست امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کے شاگروں ہیں یا آپ کے شاگروں کے شاگرد ہیں چند اىک نام بطور برکت ملاحظہ فرماتے چلیں۔
(1) امام احمد بن حنبل ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
(2) سعید بن ربیع ابوزید الھروی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
(3) ضحاک بن مخلد ابو عاصم النبیل تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
(4) عباس بن ولید تلمیذ قاضی ابویوسف
(5) عبداﷲ بن یزید العدوی البصری المکی عبدالرحمن المقری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
(6) عبید اﷲ بن موسی الکوفیؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
(7) علی بن جعد الجوھری ؒ ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
(8) علی بن حجر المروزی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
(9) علی بن المدینی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
(10) فضل بن عمرو (دکین) ابو نعیم الکوفی ؒ تلمیذ امام ابوحنیفہ ؒ
(11) محمد بن صباح الدولابی البغدادی تلمیذ قاضی ابو یوسفؒ
(12) محمد بن عبد اﷲ بن المثنی الانصاری البصری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہ ؒ
(13) محمد بن عبداﷲ بن جبلة العتکی البصری تلمیذ امام محمد ؒ
(14) محمد بن مقاتل ابو الحسن المروزی تلمیذ امام محمد ؒ
(15) مکی بن ابراہیم البلخی ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
(16) ہشام بن عبدا لملک باھلی ابو لولید الطیالیسی البصری تلمیذ قاضی ابو یوسف
(17) ھیثم بن خارجہ الوحاطی ابو زکریا الشامی تلمیذ قاضی ابو یوسف
(18) یحیی بن صالح الوحاطی ابو زکریا یا الشامی تلمیذ امام محمدؒ
(19) یحیی بن معین ؒ تلمیذقاضی ابویوسف وامام محمدؒ
(20) یحیی بن یحیی بن بکیر بن عبد الرحمن النیسابوری تلمیذ قاضی ابو یوسف
ىہ امام ابوحنیفہؒ، ابو یوسف اور امام محمد ؒ کے وہ تلامذہ ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بخاری شریف میں براہ راست روایات لی ہیں ان کے علاوہ حضرت امام ابو حنیفہؒ کے بیسیوں شاگر د اىسے ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بالواسطہ روایات لی ہیں بخوف طوالت ان کا تذکرہ پس انداز کیاجاتا ہے۔
رواة بخاری
امام بخاری سے بخاری شریف کو اگرچہ نو ہزار افراد نے سنا تھا لیکن اما موم موصوف کے جن تلامذہ سے صحیح بخاری کی روایت کا سلسلہ چلا وہ چار ہیں۔
(1) ابراہیم بن معقل بن حجاج النسفی ؒ (م294)
(2) حماد بن شاکر النسفی ؒ (م311)
(3)محمد بن یوسف الفربری(م320)
(4)ابو طلحہ منصور بن محمد البزدوی (م329)
ان چار میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اور حماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اوحماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں اس حیثیت سے ممتاز ہیں کہ وہ حافظ الحدیث بھی تھے،علامہ ابن حجر ؒ نے فتح الباری کے شروع میں اپناسلسلہ سند ان چاروں حضرات تک بیان کیا ہے، ان چاروں حضرات میں ابراہیم اور حماد کو ىہ خاص شرف حاصل ہ کہ ان کو امام بخاری سے مجامع کی روایت کا سب سے پہلے موقع ملا ہے کىونکہ ابراہیم اور حماد کی وفات بالترتیب 292 اور 311 میں ہوئی ہے جبکہ فربری اورابوطلحہ کی وفات بالترتیب320 اور 329 میں ہوئی ہے اور حقیقت ہے کہ اگر ىہ دونوں حنفی بزرگ امام بخاری کی کتاب کو ان سے روایت نہ کرے تو جامع کی روایت کی ضمانت تن تنہا فربری پر رہ جاتی اوراس طرح روایتی نقطہ نظر سے صورت حال نازک ہو جاتی ، علامہ کوثری ؒمرحوم اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحر یر فرماتے ہیں۔
”ہذا البخار لو لا ابراہیم بن معقل النسفی وحماد بن شاکر الحنفیان لکا ينفرد الفربر ی عنہ فی جمیع الصحیح سماعاً
(العلیق علی شروط الائمة الخمسہ للحازی ص81 طبع فی ابتداءابن ماجہ، طبع قدیمی کتب خانہ کراچی)
ىہ حضرت امام بخاریؒ ہیں کہ اگر ابراہیم بن معقل حنفی اور حماد بن شاکر حنفی نہ ہوتے تو فربری ان سے ساری کی ساری جامع الصحیح کے سماع میں منفرد رہ جاتے۔
قارئین کرام !!
ہم بخاری شریف کے متعلق اپنی مختصر تفصیلات پر اکتفاءکرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں،حضرت امام بخاریؒ نے بخاری شریف لکھنے میں جس قدر اہتمام سے کام لیا تھا اسی قدر اﷲ تعالیٰ نے اسے مقبولیت عطا فرمائی ہر زمانہ میں ہر مسلک ومشرب کے علماءاس کی درس و تدریس اور تفصیل وتشریح میں مشغول رہے تا ہنوز ىہ سلسلہ جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا۔
غیر مقلدین کا بخاری و امام بخاری کے ساتھ سلوک
اس موقع پر ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ قارئین کرام کی توجہ غیر مقلدین کے علماءکے ان بیانات کی طرف بھی کراتے چلیں جن میں امام بخاری سے عقیدت ومحبت کے علی الرغم بخاری شریف اور امام بخاری پر کىا حملے کئے گئے ہیں۔
بخاری شریف آگ میں (العیاذ باﷲ)
مشہور صحافی اختر کاشمیری اپنے سفر نامہ ءایران میں لکھتے ہیں۔
”اس سیشن کے آخری مقرر گوجوانوالہ کے اہل حدیث عالم مولانا بشیر الرحمن مستحسن تھے،مولانا مستحسن بڑی مستحب کی چیز ہیں علم محیط (اپنے موضوع پر، ناقل)جسم بسیط کے مالک، ان کا انداز تکلم جدت آلود اور گفتگو رف ہوتی ہے فرمانے لگے۔
”اب تک جو کچھ کہا گیا ہے وہ قابل قدر ضرور ہے قابل عمل نہیں، اختلاف ختم کرنا ضرور ہے مگر اختلاف ختم کرنے لئے اسباب اختلاف کو مٹانا ہوگا، فریقین کی جو کتب قابل اعتراض ہیں ان کی موجودگی اختلاف کی بھٹی کو تیز کر رہی ہے کیوں نہ ہم ان اسباب کو ہی ختم کر دیں؟ اگر آپ صدق دل سے اتحاد چاہتے ہیں تو ان تمام روایات کو جلانا ہوگاجو اىک دوسرے کی دل آزاری کاسبب ہیں ہم بخاری کو آگ میں ڈالتے ہیں، آپ اصول کافی کو نذر آتش کریں آپ اپنی فقہ صاف کریں ہم اپنی فقہ (محمدی۔ناقل) صا ف کر دىنگے“
علامہ و حید الزمان صاحب کی امام بخاریؒ پر تنقید
صحاح ستہ کے مترجم علامہ وحیدالزماں صاحب امام بخاریؒ پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
”امام جعفر صادق مشہور امام ہیں بارہ اماموں میں سے اور بڑے ثقہ اور فقیہ اور حافظ تھے، امام مالک اور امام ابوحنیفہ ؒ کے شیخ ہیں اور امام بخاری کو معلوم نہیں کیا شبہ ہوگیا کہ وہ اپنے صحیح میں ان سے روایت نہیں کرتے۔۔۔ اﷲ تعالیٰ بخاری پر رحم کر مروان اور عمران بن حطان اور کئی خوارج سے تو انہوں نے روایت کی اور امام جعفر صادق سے جو ابن رسول اﷲ ہیں ان کی روایت میں شبہ کرتے ہیں“
اىک دوسرے مقام پر رقمطراز ہیں:
”اور بخاری ؒ پر تعجب ہے کہ انہوں نے امام جعفر صادق سے روایت کی اور مروان وغیرہ سے روایت کی جو اعدائے اہل بىت علیہم السلام تھے“
نواب وحید الزماں صاحب کی بخاری شریف
کے اىک راوی پر سخت تنقید
نواب صاحب بخاری شریف کے اىک راوی مروان بن الحکم پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں
”حضرت عثمان ؓ کو جو کچھ نقصان پہنچا وہ اسی کمبخت شریر النفس مروان کی بدولت خدا اس سے سمجھے(خدا اس سے بدلہ لے)
بخار شریف حکىم فیض عالم کی نظر میں
امام بخاری ؒ نے واقعہ افک سے متعلق جو احادیث بخاری شریف میں ذکر کی ہیں ان کى تردید کرتے ہوئے حکىم فیض عالم لکھتے ہیں:
”ان محدثین، ان شارح حدیث، ان سیرت نویس اور ان مفسرین کی تقلیدی ذہنیت پر ماتم کرنے کو جی چاہت ہے جو اتنی بات کا تجزىہ یا تحقیق کرنے سے بھی عاری تھے کہ ىہ واقعہ سرے سے ہی غلط ہے، لیکن اس دینی وتحقیقی جرات کے فقدان نے ہزاروں المىه پیدا کىے اور پیدا ہوتے رہىں گے، ہمارے امام بخاری ؒ نے اس صحیح بخاری میں جو کچھ درج فرما دیا وہ صحیح اور لاریب ہے خواہ اس سے اﷲتعالیٰ کی الوہیت، انبیاءکرام کی عصمت، ازاوج مطہرات کی طہارت کی فضائے بسیط میں دھجیاں بکھرتی چلی جائىں، کیا ىہ امام بخاری کی اسی طرح تقلید جامدنہیں جس طرح مقلدین ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے ہیں“
بخاری شریف میں موضوع روایت
حکىم فیض عالم حضرت عائشہ ؓ کی عمر کے بارے میں بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
”اب اىک طرف بخاری کی نوسال والی روایت ہے اور دوسری طرف اتنے قوی شواہد حقائق ہیں اس سے صاف نظر آتا ہے کہ سال والی روایت اىک موضوع قول ہے جسے ہم منسوب الی الصحابة کے سواکچھ نہیں کہہ سکتے“
بخاری شریف کے اىک مرکزی راوی پر
حکیم فیض عالم کی جرح وتنقید
حکىم فیض عالم بخاری شریف کے اىک مرکزی رواوی جلیل القدر تابعی اور حدیث کے مدون اول امام بن شہاب زہری ؒ پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
”ابن شہاب منافقین وکذابین کے دانستہ نہ سہی نادانستہ ہی سہی مستقل ایجنٹ تھے اکثر گمراہ کن خبیث اور مکذوبہ روایتیں انہیں کی طرف منسوب ہیں“
مزید لکھتے ہیں:
” ابن شہاب کے متعلق ىہ بھی منقول ہے کہ وہ ایسے لوگوں سے بھی وبلا واسطہ روایت کرتا تھا جو اس کی ولادت سے پہلے مر چکے تھے، مشہور شیعہ مولف شیخ عباس قمی کہتا ہے کہ ابن شہاب پہلے سنی تھا پھر شیعہ ہوگیا (تتمتہ المنتہیٰ ص128) عین الغزال فی اسماءالرجال میں بھی ابن شہاب کو شیعہ کہا گیا ہے“
قارئیں کرام !! علامہ وحید الزماں صاحب اور حکیم فیض عالم کی امام بخاریؒ اور ابن شہاب زہریؒ پر اس شدید جرح کے بعد غیر مقلدین کی بخاری شریف پر سے اعتماد اٹھا لیتا چاہىے اور بخاری شریف کی ان سىنکڑوں احادیث سے ہات دھو لینا چاہىے جن کی سند میں ابن شہاب ؒ موجود ہیں بالخصوص حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ کی رفع یدین والی حدیث اور حضرت عبادةؓ کی قرات فاتحہ والی حدیث سے تو بالکل دستبردار ہو جانا چاہىے کىونکہ ان احادیث کی سند میں ىہی ابن شہاب ؒ موجود ہیں، دىکھئے غیر مقلدین کیا فیصلہ فرماتے ہیں؟۔
بخاری شریف کی طرف احادیث کا غلط انتساب
غیر مقلدین حضرات بخاری شریف کے معاملہ میں اس قدر غیر محتاط واقع ہوئے میں کہ بے دھڑک احادیث مبارکہ بخاری کی طرف منسوب کر دىتے ہیں حالانکہ وہ احادیث یا توسرے سے بخاری میں نہیں ہوتىں یا ان الفاظ کے ساتھ نہیں ہوتیں، دو چار حوالے اس سلسلہ کے نذر قارئىن کىے جاتے ہیں۔
(۱)غیر مقلدین کے شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب نے اپنی کتاب رسول اکرم کی نماز میں ص48میں اىک حدیث درج ہے
”عن عبداﷲ بن عمر قال رایت النبی ﷺافتح التکبیر فی الصلوة فرفع یددہ حین يکبر حتی یجعلھما حدو منکيبہ واذاکبر للرکوع فعل مثلہ و اذا قال سمع اﷲ لمن حمدہ فعل مثلہ و اذ اقال ربنا رلک الحمد فعل مثلہ ولا یفعل ذالک حین یسجد ولا حین یرفع راسہ من السجود“ (سنن کبری ج2ص68، ابو داود ج1 ص 163، صحیح بخاری ج1ص 102 الخ)“
ان الفاظ کے ساتھ ىہ حدیث بخاری شریف میں نہیں ہے، شاىد غیر مقلدین کہىں کہ الفاظ کے ساتھ نہ سہی معنا سہی تو ان کے ىہ بات بھی غلط ہے ىہ معنا بھی بخاری میں نہیں ہے اس لئے کہ حدیث سے چار جگہ رفع یدین ہو رہا ہے۔(۱) تکبیر تحریمہ کے وقت (۲) رکوع میں جاتے وقت (۳) سمع اﷲ لمن حمدہ کہتے وقت (۴) اور ربنالک الحمد کہتے وقت جبکہ بخاری میں صرف تین جگہ رفع یدین ذکر ہے۔
(۲)غىر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل مفتی ابو البرکات احمد صاحب اىک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں
”صحیح بخاری میں آنحضرت ﷺ کی حدیث ہے کہ تین رکعت کے ساتھ وتر نہ پڑھو، مغرب کے ساتھ مشابہت ہوگی“
ىہ حد یث بخاری تو دور رہی پوری صحاح ستہ میں نہیں،من ادعی فعليہ لبیان
(۳)حکیم صادق سیالکوٹی صاحب تحریرفرماتے ہیں
”حالانکہ حضور نے ىہ بھی صاف صاف فرمایا ہے : افضل الاعمال الصلوة فی اول و قتھا (بخاری) افضل عمل نماز کو اس کے اول وقت میں پڑھنا ہے“
ان الفاظ اور معنی کے ساتھ ىہ حدىث پوری بخاری میں کہیں نہیں ہے
(۴) حکیم صادق صاحب نے اىک حدیث ان الفاظ کے ساتھ درج کی ہے
”عن ابن عباس قال کان الطلاق علی عہد رسول اﷲ ﷺ وا بی بکر و سنتین من خلافة عمر طلاق الثلاث واحدة (صحیح بخاری)
رسول اﷲ ﷺ کی زندگی میں اور حضرت ابوبکر ؓ کی پوری خلافت میں اور حضرت عمرؓ کے ابتدائی دو برس میں(بیکبارگی)تین طلاقیں اىک شمار کی جاتی تھی“
اور الفاظ کے ساتھ اس حدیث کا پوری بخاری میں کہیں نام ونشان نہیں ہے
(۵)حکیم صادق سیالکوٹی صاحب نے ”صلوة الرسول “ ص218 میں ”رکوع کی دعائیں“ کے تحت چوتھی دعا ىہ درج کی ہے۔
”سبحان اﷲ ذی الجبروت والملکوت والکبریاءوالعظمة“
اور حوالہ بخاری و مسلم کا دیا ہے حالانکہ ىہ حدیث نہ بخاری میں ہیں نہ مسلم میں۔
(۶)حکیم صادی سیالکوٹی صاحب نے صلوة الرسول ص153 پر” اذان کے جفت کلمات“ کا عنوان دے کر اذان کے کلمات ذکر کىے ہیں اورحوالہ بخاری و مسلم کا دیا ہے حالانکہ اذان کے ىہ کلمات نہ بخاری میں ہیں نہ مسلم میں۔
(۷) حکیم صاحب نے صلوة الرسول ص154 پر”تکبیر کے طاق کلما“ کا عنوان کے تحت تکبیر کے الفاظ درج کئے ہیں اور حوالہ بخاری ومسلم کا دیا ہے حالانکہ تکبیر کے ىہ الفاظ نہ بخاری میں ہىں نہ مسلم میں۔
(۸)حکىم صاحب صلوة الرسول ص156 پر ”اذان کا طریقہ اور مسائل“ کی جلی سرخی قائم کر کے اس کے ذىل میں لکھتے ہیں
”حی علی الصلوة کہتے وقت دائیں طرف مریں اور حی علی فلاح کہتے وقت بائیں مڑیں ولایستدر اور گھو میں نہیں یعنی دائیں اور بائیں طرف گردن موڑیں گھوم نہیں جانا چاہىے (بخاری ومسلم)
بخار ی شریف کے غلط حوالے
قارئین کرام!! غیر مقلدین حضرات جب کوئی عمل اختیار کرتے ہیں تو چاہے وہ غلط کیوں نہ ہو اس ثابت کرنے کے لئے غلط بیانی سے بھی گریز نہیں کرتے بلا حھجک بخاری کے غلط حوالے دےدىتے ہیں حالانکہ بخاری میں ان کو کوئی وجود نہیں ہوتا دو چار حوالے اس سلسلہ کے بھی نذر قارئین کىے جاتے ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
(۱) مولانا ثناءاﷲ امرتسری صاحب تحریر فرماتے ہیں
”سینہ پر ہاتھ باندھنے اور رفع یدین کرنے کی روایات بخاری ومسلم اور ان کی شروح میں بکثرت ہیں“
مولانا کی ىہ بات بالکل غلط ہے بخاری ومسلم میں سینہ پر ہاتھ باندھنے کی روایات تو درکنار اىک روایت بھی موجود نہیں۔
(۲)فتاوی علما حدیث میں اىک سوال کے جواب میں تحریر ہے۔
”جواب صریح حدیث سے صراحتاً ہاتھ اٹھا کر یا باندھ کر قنوت پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا، دعا ہونے کی حیثیت سے ہاتھ اٹھا کر پڑھنا والیٰ ہے، رکوع کے بعد قنوت پڑھنا مستحب ہے، بخاری شریف میں رکوع کے بعد ہے الخ“
غیر مقلد مفتی صاحب کا ىہ جواب بالکل غلط ہے، بخاری شریف پڑھ جائىے، پوری بخاری میں قنوت وتر رکوع کے بعد پڑھنے کا کہیں ذکر نہیں ملے گا، بلکہ اس کا الٹ یعنی رکوع میں جانے سے پہلے قنوت پڑھنے کا ذکر متعددمقامات پر ملے گا۔