Post by Mohammed IbRaHim on Jan 23, 2014 22:12:46 GMT 5.5
دور جدید کے وکٹورین اہل حدیث
نواب صدیق حسن خاں غیرمقلد لکھتے ہے
زمانہ عذر ہندوستان میں سب چھوٹے بڑے سرکار انگریزی کے خیرخواں رہے ترجمان وہابیہ ص 5 ملخصآ
اور اگر کوئی بدخواں سلطنت برٹش کا ہوگا ، تو وہی شخص ہوگا جو آزادگی مذہب کو ناپسند کرتا ہے ، اور مذہب خاص پر جو باپ دادا کے وقت سے چلا آتا ہے جما ہوا ہےترجمان ہابیہ ص 5
کتب تاریخ دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جو امن و آسائش اور آزادگی اس حکومت انگریزی میں تمام خلق کو نصیب ہوئی ہے کسی حکومت میں نہ تھی اور وجہ اسکی سوائے اسکے کچھ نہیں سمجھی گئی کہ گورنمنٹ نے آزادی کامل ہر مذہب والے کو مسلمان ہو ، یا ہندو یا اور کچھ عطا فرمائی ہے. جس کا اشتہارت بڑی دھوم دھام سے دربار قیصری میں بمقام دہلی مجمع جملہ رؤسا و معززین ہند میں رعایا برایا کو سنایا گیا. ترجمان وہابیہ ص 8
اور بڑی بات تو یہ ہے کہ ہم لوگ صرف کتاب و سنت کی دلیلوں کو اپنا دستور العمل ٹھراتے ہے اور اگلے بڑے بڑے مجتہدوں کی طرف منسوب ہونے سے عاکرتے ہے
اور یہ آزادگی ہماری مذہب مروجہ جدیدہ سے عین مراد قانون انگلشیہ نہ تعصب مذہبی ، ہاں البتہ جو تقلید اگلے مولویوں کی واجب اور فرض کہتے ہیں ، وہ اگر تقلید محمد عبدالوہاب نجدی رحمہ اللہ کی بھی کریں تو تعجب نہیں ، اور جو اگلوں کی تقلید سے بھاگتا ہے ، انکی تقلید کیا کریں. ترجمان وہابیہ ص 20
تقلید کسی مذہب کی واجب نہیں ، آزادگی مذہب بھی عجیب نعمت ہے اور قائد مذہب نیچریہ ، یا مذہب مقلدین ، یا مذہب مبتدعین ، یا مذہب حنفیہ ، یا مذہب بین بین بڑی بلا ہے اور سبب عداوت حکومت انگلشیہ ہے . ترجمان وہابیہ ص 29
ہمیں مذہب کے نام سے چڑ ہے ، ہم کو مذہبی جاننا بلکل ستانا ہے ، ہمارا تو یہ حال ہے کہ سب مذہبوں سے آزاد ہے. ترجمان وہابیہ ص 30
یہ لوگ اپنے مذہب میں وہی آزادگی برتتے ہیں جسکا اشتہار بار بار سرکار انگریزی سے جاری ہوا ہے ، خصوصآ دربار دہلی جو سب درباروں کا سردار ہے ، جو رسائل و مسائل رد تقلید و تقلید مذہبی میں اب تک تالیف ہوئے ہیں ، وہ شاہد عدل ہے اس بات پر کہ مدعی اس طریقہ کہ قید و مذہب خاص سے آزاد ہے اور جس قدر رسائل بجواب ان مسائل کے طرف سے مقلدین مذہب کے لکھے گئے ہیں وہ سب با آواز بلند پکارتے ہیں کہ ہم مذہب خاص کہ مقید و مقلد ہے ،ہم پر پیروی فلاں و ہماں فرض و واجب ہے ، آزادگی مذہب سے کچھ واسطہ نہیں ، یہ آزادگی سرکار برٹش کو یا انکو جو اس حکومت میں اظہار اپنی آزادگی مذہب خاص کا کرتے ہیں ، مبارک رہا اب تعمل کرنا چاہیے کہ دشمن سرکار انگلشیہ کا وہ ہوگا جو کسی قید میں اسیر ہے یا وہ ہوگا جو آزاد و فقیر ہیں .ترجمان وہابیہ ص 32