Post by Mohammed IbRaHim on Jan 12, 2014 15:10:11 GMT 5.5
وَمَا اَرْ سَلْنَاکَ اِلَّا رَحْمَۃٌ لِّلْعٰالَمِیْنَ
بارھویں ربیع الاول مبارک کو یعنی ولادت پاک کے دن خوشی و مسرت کا اظہار کرنا۔ مساکین کو کھانا کھلانا۔ اور میلاد شریف کا جلوس نکالنا اور جلسے منعقد کرنا اور کثرت سے درود شریف پڑھنا بڑا ثواب ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام سال امن و امان عطا فرمائے گا اور اس کے تمام جائز مقاصد پورے فرمائے گا۔
مسلمانوں کو چاہئے کہ اس ماہ مبارک میں گنبد خضرا کی شبیہ والے اور صلوٰۃ وسلام لکھے ہوئے سبز پرچم لہرانے چاہئیں اور بارہویں تاریخ کو بالخصوص جلوس میلاد شریف اور مجالس منعقد کیا کریں (ماثبت من السنۃ)
حکایت:
ابو لہب جو مشہور کافر تھا اور سید دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا رشتہ میں چچا تھا ۔ جب رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارک ہوئی تو ابو لہب کی لونڈی ثویبہ نے آپ کی ولادت باسعادت کی خوش خبری اپنے مالک ابو لہب کو سنائی ۔ تو ابولہب نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولاد ت کی خوشی میں اپنی لونڈی کو آزاد کردیا۔
جب ابو لہب مرگیا تو کسی نے خواب میں دیکھا اور حال دریافت کیا۔ تو اس نے کہا کہ کفر کی وجہ سے دوزخ کے عذاب میں گرفتار ہوں مگر اتنی بات ہے کہ ہر پیر کی رات عذاب میں تخفیف ہوجاتی ہے۔ اور جس انگلی کے اشارے سے میں نے اپنی لونڈی کو آزاد کیا تھا اس سے مجھے پانی ملتا ہے جب میں انگلی چوستا ہوں ۔
ابن جوزی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ جب ابو لہب کافر (جس کی مذمت میں سورہ لہب نازل ہوئی) کو یہ انعام ملا تو بتاؤ اس مسلمان کو کیا صلہ ملے گا جو اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی منائے۔ اس کی جزاء اللہ کریم سے یہی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل عمیم سے اسے جنات النعیم میں داخل فرمائے گا ۔ الحمدللہ ربّ العالمین ۔
میلاد پاک کرنا اور اس سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے اور میلاد پاک کا ثبوت قرآن مجید، احادیث شریفہ اور اقوال بزرگانِ دین سے ہے۔ میلاد شریف میں ہزاروں برکتیں ہیں۔ اس کو بدعت کہنا دین سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری دلیل:
اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَا ئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَ وَّلِنَا وَاٰخِرِنَا وَاٰیَۃً مِّنْکَ ط (پ ٧، سورۃ المائدہ، ١١٤)
ترجمہ: اے اللہ اے رب ہمارے ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو ہمارے اگلوں پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی ۔(کنزالایمان)
مندرجہ بالا دعا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے کہ انہوں نے اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں ایک خوانِ نعمت اللہ کی نشانی کے طور پر نازل ہونے کی دعا کی ، اور نزول آیت و خوانِ نعمت کو اپنے لیے اور بعد میں آنے والوں یومِ عید قرار دیا، یہی وجہ ہے کہ خوانِ نعمت کے نزول کے دن ''اتوار'' کو دنیائے عیسائیت عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس دن روز مرّہ کے کام کاج چھوڑ کر بطور تعطیل مناتی ہے ۔
بارھویں ربیع الاول مبارک کو یعنی ولادت پاک کے دن خوشی و مسرت کا اظہار کرنا۔ مساکین کو کھانا کھلانا۔ اور میلاد شریف کا جلوس نکالنا اور جلسے منعقد کرنا اور کثرت سے درود شریف پڑھنا بڑا ثواب ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام سال امن و امان عطا فرمائے گا اور اس کے تمام جائز مقاصد پورے فرمائے گا۔
مسلمانوں کو چاہئے کہ اس ماہ مبارک میں گنبد خضرا کی شبیہ والے اور صلوٰۃ وسلام لکھے ہوئے سبز پرچم لہرانے چاہئیں اور بارہویں تاریخ کو بالخصوص جلوس میلاد شریف اور مجالس منعقد کیا کریں (ماثبت من السنۃ)
حکایت:
ابو لہب جو مشہور کافر تھا اور سید دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا رشتہ میں چچا تھا ۔ جب رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارک ہوئی تو ابو لہب کی لونڈی ثویبہ نے آپ کی ولادت باسعادت کی خوش خبری اپنے مالک ابو لہب کو سنائی ۔ تو ابولہب نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولاد ت کی خوشی میں اپنی لونڈی کو آزاد کردیا۔
جب ابو لہب مرگیا تو کسی نے خواب میں دیکھا اور حال دریافت کیا۔ تو اس نے کہا کہ کفر کی وجہ سے دوزخ کے عذاب میں گرفتار ہوں مگر اتنی بات ہے کہ ہر پیر کی رات عذاب میں تخفیف ہوجاتی ہے۔ اور جس انگلی کے اشارے سے میں نے اپنی لونڈی کو آزاد کیا تھا اس سے مجھے پانی ملتا ہے جب میں انگلی چوستا ہوں ۔
ابن جوزی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ جب ابو لہب کافر (جس کی مذمت میں سورہ لہب نازل ہوئی) کو یہ انعام ملا تو بتاؤ اس مسلمان کو کیا صلہ ملے گا جو اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی منائے۔ اس کی جزاء اللہ کریم سے یہی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل عمیم سے اسے جنات النعیم میں داخل فرمائے گا ۔ الحمدللہ ربّ العالمین ۔
میلاد پاک کرنا اور اس سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے اور میلاد پاک کا ثبوت قرآن مجید، احادیث شریفہ اور اقوال بزرگانِ دین سے ہے۔ میلاد شریف میں ہزاروں برکتیں ہیں۔ اس کو بدعت کہنا دین سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری دلیل:
اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَا ئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَ وَّلِنَا وَاٰخِرِنَا وَاٰیَۃً مِّنْکَ ط (پ ٧، سورۃ المائدہ، ١١٤)
ترجمہ: اے اللہ اے رب ہمارے ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو ہمارے اگلوں پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی ۔(کنزالایمان)
مندرجہ بالا دعا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے کہ انہوں نے اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں ایک خوانِ نعمت اللہ کی نشانی کے طور پر نازل ہونے کی دعا کی ، اور نزول آیت و خوانِ نعمت کو اپنے لیے اور بعد میں آنے والوں یومِ عید قرار دیا، یہی وجہ ہے کہ خوانِ نعمت کے نزول کے دن ''اتوار'' کو دنیائے عیسائیت عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس دن روز مرّہ کے کام کاج چھوڑ کر بطور تعطیل مناتی ہے ۔