Post by Mohammed IbRaHim on Feb 25, 2014 18:36:54 GMT 5.5
سینہ پر ہاتھ باندھنے کی روایا ت کاجائزہ
اس ملک میں جس طر ح قرآن پا ک حنفی لے کر آئیں ہیں اسی طر ح نما ز نبوی بھی احناف کے ذریعہ پہنچی ہے جس طرح اس ملک میں قرآن پا ک قاری عا صم کو فیؒ کی قرات اور قاری حفص کو فی ؒکی روایت کے مطابق پہنچا اسی طر ح نما ز سیدنا امام اعظم ابو حنفیہ کوفی ؒکی تد وین کے مطا بق پہنچی ۔
جس طر ح بعض لو گ اس قرآن کے دشمن ہو گئے اور اس کے خلا ف شا ذ اور مجر وح بلکہ موضوع روایا ت تک پیش کر دیں اسی طر ح فر قہ غیر مقلدین نے بھی متو اتر نما ز کے خلا ف ضعیف اورمجروح روایات کو پیش کر نا اپنا دینی فر یضہ سمجھا ،جس کا نتیجہ یہ ہو ا کہ امت کا ’’ اتحاد‘‘ پا رہ پا رہ ہو گیا اور عوام میں دین بیزاری کا مہلک مر ض پیدا ہو گیا ۔
چنانچہ اس متو اترنما زکا مذاق اڑاتے ہو ئے ایک غیرمقلد مشہو ر معر وف عالم’’ فیض عالم صدیقی ‘‘اپنی کتاب ’’اختلا ف امت کا المیہ ‘‘ص۷۸پر رقمطرا ز ہیں :
’’مردوں کو ہاتھ ناف کے نیچے باندھنے چاہییں۔‘‘ (کتب فقہ )یہاں ایک لطیفہ یا د آگیا کہ خلفائے بنی عباس میں سے ہا رون کا ایک نما زمیں ازار بند کھل گیا اوراس نے سینے سے ہا تھ نیچے کر کے ازار بند سنبھال لیا ،نما ز سے فر اغت کے بعد مقتدیوں نے حیرانی سے ہارون الرشید کے اس فعل کو دیکھا۔ قاضی ابو یوسف نے فتوی دے دیا کہ نا ف کے نیچے ہا تھ با ندھنا ہی صحیح ہے ۔‘‘
قارئین !اب ہم ان روایا ت کا تحقیقی علمی جا ئزہ لیتے ہیں جو اس متواتر نما ز کے خلا ف پیش کرتے ہیں:
’’اخبرنا ابو طاہر نا ابو بکر نا ابو مو سی نا مٔومل نا سفیا ن عن عاصم ابن کلیب عن ابیہ عن وائل بن حجر قال ’’صلیت مع رسول اللہ ﷺ ووضع یدہ الیمنی علی یدہ الیسری علی صدرہ۔‘‘(۱)
(۱)صحیح ابن خزیمہ ج۱ ص۲۴۳
1 : اس روایت کے بارے میں فرقہ غیر مقلدین کے محقق علامہ ناصر الدین البانی لکھتے ہیں :
’’اسنادہ ضعیف ‘‘اس کی سند ضعیف ہے ۔(۱)
(۱) صحیح ابن خزیمہ ج۱ص۲۳۴حاشیہ ۴۷۹المکتب الاسلامی
2 : فرقہ غیر مقلدین کے ایک اورعالم ابو عبد السلام عبد الرئو ف بن عبدالحنا ن اپنی کتا ب ’’القول المقبول فی شر ح وتعلیق صلوٰ ۃ الر سول‘‘ میں اس حدیث کے بارے میں لکھتے ہیں :
’’یہ سند ضعیف ہے کیونکہ مؤمل بن اسما عیل’’ سیئی الحفظ‘‘ ہے :جیسا کہ ابن حجرؒ نے تقریب میں (۲/۲۹۰)میں کہا ہے، ابو زرعہؒ نے کہاہے کہ’’ یہ بہت غلطیا ں کر تا ہے، اما م بخاریؒ نے اسے’’ منکر الحدیث‘‘ کہا ہے ،ذہبیؒ نے کہا ہے کہ ’’یہ حا فظ عا لم ہے مگر غلطیاں کر تاہے ۔‘‘(۲)
(۲)میزان ۴/۲۲۸،القول المقبول ۳۴۰
تبصرہ:اما م بخاری ؒ فر ماتے ہیں: ’’کل من قلت فیہ منکر الحدیث فلا تحل الروایۃ عنہ۔‘‘(۳)
(۳)میزان الا عتدال ج ۱ص۶
جس کو میں ’’منکر الحدیث‘‘ کہہ دو اس سے روایت حلا ل نہیں ہے ۔
گویا کہ اما م بخاری ؒ کے نزدیک (بقول فر قہ غیر مقلدین )یہ روایت بیان کرنا جا ئز نہیں پھر بھی اس روایت کو پیش کرنا بڑی جسا رت ہے اس کو فرقہ واریت کے سوا اور ہم کیا کہیں؟؟؟
3: مشہور غیر مقلد عالم علامہ مبا رکپوری اپنی کتاب ’’ابکا ر المنن‘‘ میں رقمطراز ہیں: ’’جس روایت کے اندر’’ مؤمل‘‘ ہو ،وہ ضعیف ہو تی ہے ۔‘‘(۴)
(۴)ابکا ر المنن ص۱۰۹
4: متعصب غیر مقلد زبیرعلی زئی نے بھی اس روایت کوضعیف تسلیم کیا ہے ؛چنانچہ وہ لکھتا ہے :
’’یہ روایت مؤمل کی وجہ سے ضعیف نہیں بلکہ’’ سفیا ن الثوری ‘‘کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے ۔‘‘(۵)
(۵)نما زمیں ہاتھ باندھنے کا حکم اورمقام ص۲۰
’’والحق ما شھدت بہ الا عدائ۔‘‘
نیز زبیر علی لکھتا ہے: ’’لہٰذا سفیا ن ثوری ؒ (جو کہ ضعفا ء اور مجا ہیل سے تد لیس کر تے تھے)کی یہ معنعن (عن والی)روایت ضعیف ہے۔‘‘ (۶)
(۶)نورالعینین ص۱۲۷
سینہ پر ہا تھ با ندھنے والی روایت میں بھی سفیان ثوری ؒ ’’عن‘‘سے روایت کر رہے ہیں ،تو یہ بھی ضیعف ہوئی۔
اپنی دوسری کتا ب میں زبیرعلی زئی لکھتا ہے:
’’وا ضح رہے کہ ثقہ مد لس کی روایت بخاری ومسلم کے علاوہ ’’عن ‘‘کے ساتھ ہو، تو ضعیف ہو تی ہے۔ ‘‘(۱)
(۱)تسھیل الوصول الی تخریج وتعلیق صلو ۃ الر سول ص ۲۱۰
میری تمام غیر مقلدین سے گز ارش ہے کہ متواتر نماز کے خلاف اس ضعیف و مجروح روایت کو پیش کر نا چھوڑ دیں اگر کوئی صحیح حدیث ہے تو پیش فر مائیں ورنہ کہہ دیں کہ ہما را مقصد عمل بالحدیث نہیں بلکہ متو اتر نما زاور فقہ حنفی کی مخا لفت ہے اور بس۔
5 : فرقہ غیر مقلدین کے ایک اور مشہو ر عالم’’ عبدا لرحمن خلیق‘‘ اپنی کتا ب میں ایک حدیث پر جرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :’’اس سند میں ایک راوی’’ عا صم بن کلیب‘‘ ہے ،با تفا ق کبا ر محدثین سخت درجہ کا ضعیف راوی ہے۔ ‘‘(۲)
(۲)با رہ مسا ئل ص۳۸/۳۹
سینہ پر ہاتھ با ندھنے والی روایت مذکو رہ میں بھی یہی’’ عا صم بن کلیب‘‘ ہے، جو کہ بقول غیر مقلدین سخت درجہ کا ضعیف راوی ہے۔
خلیق صاحب کو لکھنا چا ہیے تھا کہ یہ جب احناف کی دلیل میں آئے تو ضعیف ہوگا جب غیر مقلدین کی دلیل میں ہو تو ثقہ با تفا ق ہے تا کہ وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ الَّذِیْنَ إِذَا اکْتَالُواْ عَلَی النَّاس…پر مکمل عمل ہو جا تا