Post by Mohammed IbRaHim on Jan 15, 2014 22:01:21 GMT 5.5
Kufriya Wahabi/Deobandi Aqeedah :Namaz mein Rasul e Paak ka khayaal lana
محترم قارئین ۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
دیوبندی وہابی حضرات کا لوگوں کو اپنے باطل مذہب میں لانے کیلئے اور اپنے کفریہ عقائد چھپانے کے لئے عوام الناس کو کے سامنے فروعی مسائل پیش کرتے ہیں کہ ہمارا تو اہلسنت کے ساتھ فاتحہ، نور و بشر، علم غیب، میلاد النبی اور گیارہویں وغیرہ کا اختلاف ہے ۔۔۔ یہ اختلافات اپنی جگہ لیکن یہ فروعی مسائل ہیں اہلسنت و جماعت کا وہابی دیوبندی مذہب کے ساتھ اصل اختلاف یہ ہے کہ وہابیوں دیوبندیوں کے عقائد کفریہ ہیں اور ان لوگوں نے اللہ عزوجل کی شان میں بھی بے شمار گستاخیاں کیں ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی بے شمار گستاخیاں کی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ دیگر انبیاء کرام علیہم السلام ، صحابہ کرام علیہم الرضوان اور اولیاء اللہ کی شان میں بھی بے شمار گستاخیاں کی ہیں اور ہم اہلسنت کا ان لوگوں کے ساتھ یہی بنیادی اختلاف ہے کہ یہ لوگ اللہ کے بھی گستاخ ۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی گستاخ ۔۔۔ انبیاء ، صحابہ اور اولیاء کے بھی گستاخ ہیں ۔۔۔ ذیل میں ان لوگوں کے بے شمار کفریہ عقائد میں سے صرف ایک عقیدہ پیش کیا جا رہا ہے اصل سکین پیج کے ساتھ ۔۔۔ اور یہ کسی ایسے ویسے مولوی کی کتاب نہیں بلکہ وہابیہ دیوبندیہ کے امام الاول مولوی اسمٰعیل دہلوی کی بدنام زمانہ کتاب صراط مستقیم ۔۔۔ جس کتاب پر وہابی دیوبندی مذہب کا دارومدار ہے اور مولوی اسمٰعیل دہلوی غیر مقلد وہابیہ کا بھی امام ہے اور مقلد وہابیہ یعنی دیوبندیوں کا بھی امام ہے ۔۔۔
اے مسلمان اپنے دل پر ہاتھ رکھ اور سن کہ شان رسالت میں کس قدر گستاخی کی جا رہی ہے اور جس مذہب یعنی وہابیہ دیوبندیہ کی بنیاد ہے ایسے کفریہ عقائد پر ہو وہ مذہب کیسے حق پر ہو سکتا ہے ۔۔۔ امام الوہابیہ دیوبندیہ مولوی اسمٰعیل دہلوی اس کتاب کے صفحہ نمبر 170-169 پر نماز میں آنے والے وسوسوں کا بیان کرتے ہوئے شان رسالت میں گستاخی کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ " زنا کے وسوسے سے اپنی بیوی کی مجامعت کا خیال بہتر ہے اور شیخ یا انہی جیسے بزرگوں کی طرف خواہ رسالت مآب ہی ہوں اپنی ہمت یعنی اپنے خیال کو لگا دینا اپنے بیل اور گدھے کی صورت میں مستغرق یعنی ڈوب جانے سے برا ہے " معاذ اللہ ثم معاذ اللہ
اگر مجھے ان گستاخوں کے اس کفریہ عقیدہ کے بارے میں لوگوں کو بتانا مقصود نہ ہوتا تو میں اس عبارت کو لکھنا تو دور پڑھنا بھی گوارہ نہ کرتا ۔۔۔ اے مسلمان میں اب تجھ سے پوچھتا ہوں کیا نماز میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال نہیں آتا ۔۔۔ جب تو ہر نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں سلام اور درود عرض کرتا ہے تو کیا تیرا خیال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہیں جاتا ۔۔۔ ارے نماز کا طریقہ ہی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا اور وہ نماز نماز ہی کیسی جس میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال نہ آئے ۔۔۔ آئیے آپ کو صحابہ کرام علیہم الرضوان کی نماز کے بارے میں دکھائیں کہ وہ تو نماز میں بھی پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کیا کرتے تھے۔۔۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مرضِ وصال میں جب تین دن تک حجرۂ مبارک سے باہر تشریف نہ لائے تو وہ نگاہیں جو روزانہ دیدار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شرفِ دلنوازسے مشرف ہوا کرتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک جھلک دیکھنے کو ترس گئیں۔ جان نثاران مصطفیٰ سراپا انتظار تھے کہ کب ہمیں محبوب کا دیدار نصیب ہوتا ہے۔ بالآخر وہ مبارک و مسعود لمحہ ایک دن حالتِ نماز میں انہیں نصیب ہوگیا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایامِ وصال میں جب نماز کی امامت کے فرائض سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سپرد تھے، پیر کے روز تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں حسب معمول باجماعت نماز ادا کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قدرے افاقہ محسوس کیا۔ آگے روایت کے الفاظ ہیں :
فکشف النبی صلي الله عليه وآله وسلم ستر الحجرة، ينظرإلينا و هو قائمٌ، کأن وجهه ورقة مصحف، ثم تبسم.
بخاری، الصحيح، 1 : 240، کتاب الجماعة والامامة، رقم : 2648
مسلم، الصحيح، 1 : 315، کتاب الصلوة، رقم : 3419
ابن ماجه، السنن، 1 : 519، کتاب الجنائز، رقم : 41664
احمد بن حنبل، 3 : 5163
بيهقی، السنن الکبریٰ، 3 : 75، رقم : 64825
ابن حبان، الصحيح، 15 : 296، رقم : 76875
ابوعوانه، المسند، 1 : 446، رقم : 81650
نسائی، السنن الکبریٰ، 4 : 2261 رقم : 97107
عبدالرزاق، المصنف، 5 : 433، رقم
حميدی، المسند، 2 : 501، رقم : 111188
عبد بن حمید، المسند، 1 : 352، رقم : 121163
ابويعلی، المسند، 6 : 250، رقم : 3548
محترم قارئین ۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
دیوبندی وہابی حضرات کا لوگوں کو اپنے باطل مذہب میں لانے کیلئے اور اپنے کفریہ عقائد چھپانے کے لئے عوام الناس کو کے سامنے فروعی مسائل پیش کرتے ہیں کہ ہمارا تو اہلسنت کے ساتھ فاتحہ، نور و بشر، علم غیب، میلاد النبی اور گیارہویں وغیرہ کا اختلاف ہے ۔۔۔ یہ اختلافات اپنی جگہ لیکن یہ فروعی مسائل ہیں اہلسنت و جماعت کا وہابی دیوبندی مذہب کے ساتھ اصل اختلاف یہ ہے کہ وہابیوں دیوبندیوں کے عقائد کفریہ ہیں اور ان لوگوں نے اللہ عزوجل کی شان میں بھی بے شمار گستاخیاں کیں ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی بے شمار گستاخیاں کی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ دیگر انبیاء کرام علیہم السلام ، صحابہ کرام علیہم الرضوان اور اولیاء اللہ کی شان میں بھی بے شمار گستاخیاں کی ہیں اور ہم اہلسنت کا ان لوگوں کے ساتھ یہی بنیادی اختلاف ہے کہ یہ لوگ اللہ کے بھی گستاخ ۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی گستاخ ۔۔۔ انبیاء ، صحابہ اور اولیاء کے بھی گستاخ ہیں ۔۔۔ ذیل میں ان لوگوں کے بے شمار کفریہ عقائد میں سے صرف ایک عقیدہ پیش کیا جا رہا ہے اصل سکین پیج کے ساتھ ۔۔۔ اور یہ کسی ایسے ویسے مولوی کی کتاب نہیں بلکہ وہابیہ دیوبندیہ کے امام الاول مولوی اسمٰعیل دہلوی کی بدنام زمانہ کتاب صراط مستقیم ۔۔۔ جس کتاب پر وہابی دیوبندی مذہب کا دارومدار ہے اور مولوی اسمٰعیل دہلوی غیر مقلد وہابیہ کا بھی امام ہے اور مقلد وہابیہ یعنی دیوبندیوں کا بھی امام ہے ۔۔۔
اے مسلمان اپنے دل پر ہاتھ رکھ اور سن کہ شان رسالت میں کس قدر گستاخی کی جا رہی ہے اور جس مذہب یعنی وہابیہ دیوبندیہ کی بنیاد ہے ایسے کفریہ عقائد پر ہو وہ مذہب کیسے حق پر ہو سکتا ہے ۔۔۔ امام الوہابیہ دیوبندیہ مولوی اسمٰعیل دہلوی اس کتاب کے صفحہ نمبر 170-169 پر نماز میں آنے والے وسوسوں کا بیان کرتے ہوئے شان رسالت میں گستاخی کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ " زنا کے وسوسے سے اپنی بیوی کی مجامعت کا خیال بہتر ہے اور شیخ یا انہی جیسے بزرگوں کی طرف خواہ رسالت مآب ہی ہوں اپنی ہمت یعنی اپنے خیال کو لگا دینا اپنے بیل اور گدھے کی صورت میں مستغرق یعنی ڈوب جانے سے برا ہے " معاذ اللہ ثم معاذ اللہ
اگر مجھے ان گستاخوں کے اس کفریہ عقیدہ کے بارے میں لوگوں کو بتانا مقصود نہ ہوتا تو میں اس عبارت کو لکھنا تو دور پڑھنا بھی گوارہ نہ کرتا ۔۔۔ اے مسلمان میں اب تجھ سے پوچھتا ہوں کیا نماز میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال نہیں آتا ۔۔۔ جب تو ہر نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں سلام اور درود عرض کرتا ہے تو کیا تیرا خیال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہیں جاتا ۔۔۔ ارے نماز کا طریقہ ہی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا اور وہ نماز نماز ہی کیسی جس میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال نہ آئے ۔۔۔ آئیے آپ کو صحابہ کرام علیہم الرضوان کی نماز کے بارے میں دکھائیں کہ وہ تو نماز میں بھی پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کیا کرتے تھے۔۔۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مرضِ وصال میں جب تین دن تک حجرۂ مبارک سے باہر تشریف نہ لائے تو وہ نگاہیں جو روزانہ دیدار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شرفِ دلنوازسے مشرف ہوا کرتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک جھلک دیکھنے کو ترس گئیں۔ جان نثاران مصطفیٰ سراپا انتظار تھے کہ کب ہمیں محبوب کا دیدار نصیب ہوتا ہے۔ بالآخر وہ مبارک و مسعود لمحہ ایک دن حالتِ نماز میں انہیں نصیب ہوگیا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایامِ وصال میں جب نماز کی امامت کے فرائض سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سپرد تھے، پیر کے روز تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں حسب معمول باجماعت نماز ادا کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قدرے افاقہ محسوس کیا۔ آگے روایت کے الفاظ ہیں :
فکشف النبی صلي الله عليه وآله وسلم ستر الحجرة، ينظرإلينا و هو قائمٌ، کأن وجهه ورقة مصحف، ثم تبسم.
بخاری، الصحيح، 1 : 240، کتاب الجماعة والامامة، رقم : 2648
مسلم، الصحيح، 1 : 315، کتاب الصلوة، رقم : 3419
ابن ماجه، السنن، 1 : 519، کتاب الجنائز، رقم : 41664
احمد بن حنبل، 3 : 5163
بيهقی، السنن الکبریٰ، 3 : 75، رقم : 64825
ابن حبان، الصحيح، 15 : 296، رقم : 76875
ابوعوانه، المسند، 1 : 446، رقم : 81650
نسائی، السنن الکبریٰ، 4 : 2261 رقم : 97107
عبدالرزاق، المصنف، 5 : 433، رقم
حميدی، المسند، 2 : 501، رقم : 111188
عبد بن حمید، المسند، 1 : 352، رقم : 121163
ابويعلی، المسند، 6 : 250، رقم : 3548